ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
ہو چکی تھی اَور دو بیویاں اِس عمر میں آ کر جمع ہوئی ہیں یہاں سے تعدد ِاَزواج کا معاملہ شروع ہوا۔ اِس کے ایک سال بعد حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے نکاح ہوا پھر کچھ ماہ بعد حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح ہوا۔ اِنہوں نے اَٹھارہ ماہ آپ کے نکاح میں رہ کر وفات پائی، ایک قول کے مطابق تین ماہ آپ کے نکاح میں زندہ رہیں۔ پھر ٤ھ میں حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح ہوا اُس وقت آپ ۖ کی عمر شریف اَٹھاون سال ہو چکی تھی اَور اِتنی بڑی عمر میں آ کر چار بیویاں جمع ہوئیں۔ اِن کے بعد ٦ھ میں حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے اَور ٧ھ میں حضرت اُمِ حبیبہ ،حضرت صفیہ اَور حضرت میمونہ رضی اللہ عنہن سے نکاح ہوا۔ خلاصہ یہ کہ ٥٤ برس کی عمر تک آپ نے صرف ایک بیوی کے ساتھ گزارہ کیا یعنی پچیس سال حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ اَور چار پانچ سال حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ گزارے۔ پھر اَٹھاون سال کی عمر میں چار بیویاں جمع ہوئیں اَور باقی اَزواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن دو تین سال کے اَندر حرمِ نبوت میں آئیں اَور ١٠ھ میں آپ نے وفات پائی۔ اَور یہ بات خاص طور سے قابلِ ذکر ہے کہ اِن سب بیویوں میں صرف ایک ہی عورت ایسی تھیں جن سے کنوارے پن میں نکاح ہوا یعنی اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا، اِن کے علاوہ باقی سب اَزواجِ مطہرات بیوہ تھیں جن میں بعض کے دو شوہر پہلے گزر چکے تھے اَور یہ تعداد بھی آخر عمر میں آ کر جمع ہوئی۔ حضراتِ صحابہ مرد اَور عورت سب آپ پر جاں نثار تھے۔ اگر آپ چاہتے تو سب بیویاں کنواری جمع کر لیتے بلکہ ایک ایک دو دو مہینے کے بعد بدلنے کا بھی موقع تھا لیکن آپ ۖنے ایسا نہیں کیا۔ یہ اَمر بھی قابلِ ذکر ہے کہ سرکارِ دو عالم ۖ اللہ تعالیٰ کے برحق نبی تھے، نبی صاحب ہَو ا و ہوس نہیں ہوتا جو کچھ کرتا ہے اِذنِ الٰہی سے کرتا ہے۔ نبی ماننے کے بعد ہر اعتراض ختم ہو جاتا ہے اَور اگر کوئی شخص آپ کو نبی ہی نہ مانے اَور یہ اِلزام لگائے کہ آپ نے محض شہوتِ نفسانی کے لیے کثرت ِاَزواج کو جائز رکھا تو اُس شخص سے کہا جائے گا کہ اگر ایسا ہوتا تو آپ اپنے حق میں کثرتِ اَزواج کے معاملہ میں اِس پابندی کا اعلان کیوں فرماتے جس کا ذکر قرآن کریم کی آیت لَا یَحِلُّ لَکَ النِّسَآئُ مِنْ بَعْدُ میں موجود ہے۔ اپنے حق میں اِس پابندی کا اعلان اِس بات کی کھلی دلیل ہے کہ آپ ۖ نے جو کچھ کیا اپنے رب کے اِذن سے کیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ فلاں لڑکی بہت خوبصورت ہے آپ کے چچا حمزہ کی لڑکی ہے