ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( نذر اَور منت کا بیان ) نذر کے صحیح ہونے کی شرائط : (١) نذر عبادتِ مقصودہ کی ہو عبادت ِغیر مقصودہ کی نہ ہو۔ (٢) اِس پر نذر سے پہلے اُس عبادت کا کرنا واجب نہ ہو لہٰذا اَگر فرض حج کی نذر کی تو نذر نہ ہوگی۔ (٣) وہ اَمر محال نہ ہو مثلاً گزشتہ دِن کے روزے یا اعتکاف کی نذر کی تو نذر صحیح نہ ہوئی۔ (٤) جتنے مال کے صدقہ کا اِلتزام کیا ہو وہ ملکیت سے زائد نہ ہو۔ مسئلہ : یوں منت مانی کہ دس روپے خیرات کروں گا یا بیس روپے خیرات کروں گا تو جتنا کہا ہے اُتنا خیرات کرے۔ اگر یوں کہا پچاس روپے خیرات کروں گا اَور اُس کے پاس اُس وقت فقط د س ہی روپے کی پونجی ہے تو دس ہی روپے دینا پڑیں گے۔ اَلبتہ اگر دس روپے کے سوا کچھ مال اَسباب بھی ہے تو اُس کی قیمت بھی لگا لیں گے، اِس کی مثال یہ سمجھو کہ دس روپے نقد ہیں اَور سب مال اَسباب پندرہ روپے کا ہے یہ سب پچیس روپے ہوئے تو فقط پچیس روپے خیرات کرنا واجب ہے اِس سے زیادہ واجب نہیں۔ (٥) وہ کام بذاتِ خود معصیت نہ ہو۔ مسئلہ : قربانی کے دِن روزے کی نذر صحیح ہے کیونکہ یہ اپنی ذات میں معصیت نہیں بلکہ اَور معنی سے معصیت ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی ضیافت سے اعراض ہے۔ مسئلہ : یہ منت مانی کہ اگر فلاں کام ہوجائے تو فلانے مزار پر چادر چڑھاؤں گا تو یہ نذر نہیںہوئی۔ مسئلہ : مولیٰ مشکل کشا کاروزہ اَور آس بی بی کا کونڈا یہ شرک کی باتیں ہیںاَور اِن کی نذر ماننا بھی جائز نہیں۔ مسئلہ : بڑے پیر کی گیارہویں کی منت مانی تو یہ منت اَور نذر نہیں ہوئی۔ اگر شرکیہ عقیدے کے ساتھ ہو کہ وہ ہمارے کام بنوادیں گے تو یہ خود معصیت ہے اَور اگر محض اِیصالِ ثواب ہو تو ایصالِ ثواب کی