Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011

اكستان

40 - 64
اِسلام کے بلند مقاصد اَور پورے عالَم کی اِنفرادی و اِجتماعی خانگی اَور ملکی اِصلاحات کی فکر کو دُنیا کے شہوت پرست اِنسان کیا جانیں، وہ تو سب کو اپنے اُوپر قیاس کر سکتے ہیں۔ اِسی کے نتیجے میں کئی صدی سے یورپ کے ملحدین اَور مستشرقین نے اپنی ہٹ دھرمی سے فخر عالم  ۖ کے تعدد ِ اَزواج کو ایک خالص جنسی  اَور نفسانی خواہش کی پیداوار قرار دے رکھا ہے۔ اگر حضور ِاَقدس  ۖ کی سیرت پر ایک سر سری نظر بھی ڈالی جائے تو ایک ہوشمند منصف مزاج کبھی بھی آپ  ۖکی کثرتِ اَزواج کو اِس پر محمول نہیں کر سکتا۔ 
آپ کی معصوم زندگی قریش ِمکہ کے سامنے اِس طرح گزری کہ سب سے پہلے پچیس سال کی عمر میں ایک سن رسیدہ صاحب ِاَولاد بیوہ (جس کے دو شوہر فوت ہو چکے تھے) سے عقد کیا اَور پچیس سال اُن ہی کے ساتھ گزارہ کیا وہ بھی اِس طرح کہ مہینہ مہینہ گھر چھوڑ کر غارِ حرا میں مشغولِ عبادت رہتے تھے۔ اِس کے بعد جو دُوسرے نکاح ہوئے پچاس سالہ عمر شریف گزر جانے کے بعد ہوئے۔ یہ پچاس سالہ زندگی اَورعُنفوانِ شباب  کا سارا وقت اہلِ مکہ کی نظروں کے سامنے تھا۔ کبھی کسی دُشمن کو بھی آنحضرت  ۖ کی طرف کوئی ایسی چیز منسوب کرنے کا موقع نہیں ملا جو تقوٰی و طہارت کو مشکوک کر سکے۔ آپ  ۖ کے دُشمنوں نے آپ پر  ساحر، شاعر، مجنوں، کذاب، مفتری جیسے اِلزامات تراشنے میں کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھی لیکن آپ کی معصوم زندگی پر کوئی ایسا حرف کہنے کی جرأت نہیں ہوئی جس کا تعلق جنسی اَور نفسانی جذبات کی بے راہ روی سے ہو۔ 
اِن حالات میں کیا یہ بات غور طلب نہیں ہے کہ چڑھتی جوانی سے لے کر پچاس سال کی عمر ہو جانے تک اِس زُہدو و تقوٰی اَور لذائذ ِدُنیا سے یکسوئی میں گزارنے کے بعد وہ کیا داعیہ تھا جس نے آخر عمر میں آپ ۖ  کو متعدد نکاحوں پر مجبور کیا؟ اگر دِل میں ذرا سا بھی اِنصاف ہو تو اِن متعدد نکاحوں کی وجہ اِس کے سوا  نہیں بتلائی جا سکتی جس کا اُوپر ذکر کیا گیا ہے اَور اِس کثرتِ اَزواج کی حقیقت بھی سن لیجئے کہ کس طرح وجود میں آئی۔ 
پچیس سال کی عمر سے لے کر پچاس سال کی عمر شریف ہونے تک تنہا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ  ۖ  کی زوجہ رہیں۔ اِن کی وفات کے بعد حضرت سودہ رضی اللہ عنہا اَور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح ہوا لیکن صغر سنی کی وجہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے والد کے گھر ہی رہیں پھر چند سال کے بعد ٢ھ میں مدینہ منورہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی رُخصتی عمل میں آئی اُس وقت آپ  ۖ کی عمر ٥٤ سال
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 اہلِ مشرق میں فتنہ اَور دِلوں کی سختی : 7 3
5 اہلِ حجاز کی تعریف : 7 3
6 آواز گھٹتی بڑھتی ہے : 7 3
7 جمعہ شہروں میں ، حنفی مسلک اَور اُس کی وجہ : 8 3
8 ''نجد ''کا جغرافیہ : 9 3
9 بَحْرَیْن : 10 3
10 شدت اَور نجدی : 10 3
11 بصرہ : 10 3
12 مسئلہ رجم 11 1
13 ''حد'' کی تعریف : 21 12
14 اَنفَاسِ قدسیہ 23 1
15 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 23 14
16 اُسوۂ حَسَنہ یا اَخلاقِ ظاہرہ : 23 14
17 غرباء و مساکین کے ساتھ : 24 14
18 خدام کے ساتھ : 26 14
19 قسط : ٢٤ تربیت ِ اَولاد 29 1
20 صدر مملکت کی خدمت میں کھلا خط! 33 1
21 موت العَالِم موت العَالَم 38 1
22 رحمة للعالمین ۖکے لیے تعددِ اَزواج کی حِکمت 39 1
23 قسط : ا حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 44 1
24 نام و نسب : 44 23
25 پیدائش : 44 23
26 عہد ِنبوی ۖ : 45 23
27 عہد ِصدیقی : 45 23
28 عہد ِفاروقی : 45 23
29 عہد ِعثمانی : 46 23
30 بیعت ِخلافت کے وقت حضرت علی کو مشورہ : 46 23
31 وفیات 47 1
32 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 48 1
33 غیر مسلموں کے ساتھ معاملات : 48 32
34 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 50 1
35 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 50 34
36 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 50 34
37 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 51 34
38 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 54 34
39 گلد ستہ اَحادیث 58 1
40 دوزخ کی دیواروں کی موٹائی چالیس برس کی مسافت کے برابر ہوگی : 58 39
41 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دَور کا ایک واقعہ : 60 39
42 بقیہ : رحمة للعالمین ۖکے لیے تعددِ اَزواج کی حکمت 61 22
43 دینی مسائل ( نذر اَور منت کا بیان ) 62 1
44 نذر کے صحیح ہونے کی شرائط : 62 43
45 نذر کے بارے میں ایک اَور ضابطہ : 63 43
Flag Counter