ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010 |
اكستان |
|
مرکز ہے۔ اِن کے فرزند اِدریس بن عبد اللہ نے یہاں اِدریسی خاندا ن کی حکومت قائم کی جو 972ء تک قائم رہی اُس نے 808 ء میں شہر ''فیض'' کی بنیاد رکھی اَور اِسے مراکش کا دارالخلافہ قرار دیا۔ گیارویں صدی کے شروع میں مسلمان بربر وں نے یوسف بن تاشفین کی قیادت میں ایک نئی سلطنت کی بنیاد ڈالی جو 1053 ء سے 1147 ء تک قائم رہی اِس دور میں مراکش نے خلافت ِ عباسیہ سے الگ ایک جداگانہ ملک کا درجہ حاصل کیا، یوسف بن تاشفین نے مراکش کا شہر آباد کیا اِس کا تعلق مرابطین سے تھا جو کٹر مسلمان شمار کیا جاتا تھا۔ 1125 ء میں موحدین نے عبدالمومن بن علی کی سرکردگی میں مغرب میں سب سے بڑی اِسلامی سلطنت کی داغ بیل ڈالی یہ سلطنت اسپین سے بنگال تک پھیلی ہوئی تھی۔ مراکش کی اِس سلطنت کے قیام میں مشہور فلسفی علامہ ابن رُشد نے اہم کردار اَدا کیاتھا۔ بارہویں صدی کے اَواخر میں خانہ بدوش بربر ون نے شمالی افریقہ میں اَثرو نفوذ حاصل کر لیا وہ اسپین اَور پُرتگال کے خلاف بزدآزما رہا، سولہویں صدی میں اُن کے عروج کاستارہ ڈوب گیا بعد اَزاں اُنہوں نے یہاں احیائے اِسلام کے باب میں بڑی خدمات سر اَنجام دیں۔ 1856 ء تک مراکش مختلف یورپی طاقتوں کی باہمی کشمکش کاشکار رہا کبھی برطانیہ کے انگریز تو کبھی فرانسیسی اُسے شکار کر کے اپنے زیرِ اَثر لانا چاہتے رہے بالا خر یہاں انگریزوں کو شکست ہوئی اَور فرانس نے میدان مار لیا۔ 1904ء میں اِنگلینڈ اَور فرانس کے درمیان مصالحت ہوگئی اِنگلینڈ نے مراکش پر فرانس کے قبضے کی حمایت کی اَور فرانس نے مصر پر اِنگلینڈ کی قیادت کو تسلیم کر لیا۔ 1912 ء میں مراکش کے دو حصے ہوئے ایک حصہ فرانس کے زیر تسلط رہا اَور دُوسرااسپین کے تسلط میں۔ 1925ء میں فرانسیسیوں اَور مراکشی حریت پسندوں جو اپنے پر غیر ملکی قابض فوجوں کے خلاف تھے باقاعدہ جنگ ہوئی کیونکہ کوئی بھی قوم زیادہ دیرتر غیر ملکی قابض فوجوں کو برداشت نہیں کر سکتی۔فرانس کو چونکہ بہت زیادہ وسائل میسر تھے اِس لیے حریت پسندوقتی طور پر شکست کھاگئے مگر اُنہوں نے اپنی جدو جہدجاری رکھی اَور قابض فوجوں کے خلاف مزاحمت کرتے رہے بالآخر فرانسیسیوں نے نوشتہ دیوار پڑھ لیا اَور جان لیاوہ اَب زیادہ دیر تک اِ س قوم کو محکوم اَور غلام نہیں رکھ سکتے۔ اِس قوم میں آزادی کی جو چنگاری پھوٹ پڑی ہے وہ