ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010 |
اكستان |
|
اِلفاظ مزید نقل کیے ہیں کہ پھر ایک اَور صاحب آئے اَور اُنہوں نے آ کر کہا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ و مغفرتہ ، آپ ۖ نے اِن کے سلام کا بھی جواب دیا اَور فرمایا اِن کے لیے چالیس نیکیاں لکھی گئیں، آپ نے یہ بھی فرمایا اِسی طرح ثواب میں اِضافہ ہوتا رہتا ہے۔ مساکین اَغنیاء سے چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے : عَنْ اَنَسٍ اَنَّ النَّبِیَّ ۖ قَالَ اَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ مِسْکِیْنًا وَّاَمِتْنِیْ مِسْکِیْنًا وَّاحْشُرْنِیْ فِیْ زُمْرَةِ الْمَسَاکِیْنِ ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ لِمَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ اِنَّھُمْ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ قَبْلَ اَغْنِیَائِھِمْ بِاَرْبَعِیْنَ خَرِیْفًا،یَاعَائِشَةُ لَا تَرُدِّی الْمِسْکِیْنَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ ، یَاعَائِشَةُ اَحِبِّی الْمَسَاکِیْنَ وَقَرِّبِیْھِمْ فَاِنَّ اللّٰہَ یُقَرِّبِکِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ ۔ (ترمذی ، شعب الایمان للبیھقی بحوالہ مشکٰوة ص ٤٤٧) حضرت اَنس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ۖ نے یہ دُعاء فرمائی اَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ مِسْکِیْنًا وَّاَمِتْنِیْ مِسْکِیْنًا وَّاحْشُرْنِیْ فِیْ زُمْرَةِ الْمَسَاکِیْنِ اے اللہ مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ، مسکینی کی حالت میں موت دے اَور مسکینوں کے زُمرہ میں میرا حشر فرما (یعنی جب قیامت کے دِن اُٹھوں تو مسکینوں کے ساتھ ہوں)۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو یہ دُعاء مانگتے سُنا تو عرض کیا کہ آپ ایسی دُعاء کیوں مانگتے ہیں؟ آپ نے فرمایا اِس لیے کہ مساکین اَغنیاء (دولت مندوں) سے چالیس سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے ،دیکھو عائشہ کسی مسکین کو اپنے دروازے سے نا اُمید نہ جانے دینا اگرچہ اُس کو دینے کے لیے تمہارے پاس کھجور کا ایک ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو، عائشہ! اپنے دل میں مسکینوں کی محبت رکھو اَور اُن کو اپنے سے قریب رکھو (ایسی صورت میں) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہیں اپنی قربت سے نوازیں گے۔