ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010 |
اكستان |
|
اِرتداد کا اِرادہ رکھتا تھا تو اُس قبیلے کو دہشت ہو جاتی تھی اَور وہ قبیلہ آپس میں کہتا تھا کہ اگر اِن میں طاقت نہ ہوتی تو ایسے وقت میں دُوسروں پر کبھی لشکر کشی نہ کرتے۔ جب یہ لشکر سلطنت رُوم کی حدود میں پہنچا تو طرفین کا مقابلہ ہوا اَور مسلمانوں کا لشکر فتح حاصل کر کے سالم و غانم واپس ہوا۔ (تاریخ الخلفائ) ایک طرف قبائلِ عرب نے زکوٰة دینے کا بالکل اِنکار کر دیا تھا ١ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : فَلَمَّا قُبِضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِرْتَدَّتِ الْعَرَبُ وَقَالُوْا لَانُؤَدِّیْ زَکٰوةً فَقَالَ لَوْمَنَعُوْنِیْ عِقَالًا لَجَاھَدْتُّہُمْ عَلَیْہِ فَقُلْتُ یَاخَلِیْفَةَ رَسُوْلِ اللّٰہِ تَاَلَّفِ النَّاسَ وَارْفُقْ بِھِمْ فَقَالَ لِیْ اَجَبَّار فِی الْجَاھِلِیَّةِ وَخَوَّار فِی الْاِسْلَامِ اِنَّہ قَدِ انْقَطَعَ الْوَحْیُ وَتَمَّ الدِّیْنُ اَیَنْقُصُ وَاَنَا حَیّ ۔ جب حضور ۖ کا وصال ہوا تو قبائل ِعرب مرتد ہو گئے اَور کہنے لگے کہ اَب ہم زکوٰة اَدا نہ کرینگے چنانچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اعلان کر دیا کہ اگر اُنہوں نے ایک عقال کے دینے سے بھی اِنکار کر دیا تو میں اُن کے ساتھ جہاد کروں گا۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا خلیفة رسول اللہ آپ لوگوں کی تالیف کیجئے اور اُن کے ساتھ نرمی کیجئے تب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا : ''اَجَبَّار فِی الْجَاھِلِیَّةِ وَخَوَّار فِی الْاِسْلَامِ '' اب وحی کا سلسلہ منقطع ہو گیا ہے اَور دین مکمل ہو چکا ہے کیا اَب دین میں نقص آ جائے گا؟ حالانکہ میں زندہ ہوں۔ چنانچہ جب حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب کا اِنتقال ہو ١ بالکل اِسی طرح سے ہندوستان کی حالت تھی ایک طرف حضرت شیخ الہند کی جدائی کا جانکاہ صدمہ، دُوسری طرف برطانوی دیو اِستبداد کا ظلم و ستم ایک طرف۔ برطانیہ کے ٹوڈیوں نے ملک کی فضا کو مکدر کر دیا تھا اور اپنے پرائے بن گئے تھے ملک میں قحط سالی، بیکاری، بے روز گاری تھی۔ عوام و خواص بڑے کرب و اِضطراب میں تھے۔ دُوسری طرف تحریک ِخلافت جاری تھی۔ ١ ملاحظہ فرمائیے حیات شیخ الہند اَز مولانا اَصغر حسین صاحب