ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010 |
اكستان |
|
وَخَیْرُ مَا اکْتَحَلْتُمْ بِہِ الْاِثْمِدُ فَاِنَّہ یَجْلُو الْبَصَرَ وَ یُنْبِتَ الشَّعْرَ۔ (ترمذی ج ٢ص ٢٦) ''بہترین سُرمہ جو تم استعمال کرتے ہو وہ اِثمد ہے کیونکہ وہ آنکھ کو جِلا دیتا ہے اَور بال اُگاتا ہے ۔'' قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِنَّ خَیْرَ مَا تَدَاوَیْتُمْ بِہِ السُّعُوْطُ وَاللَّدُوْدُ وَالْحَجَامَةُ وَالْمَشْیُ ۔ ( ترمذی ج ٢ ص٢٦ ) ''نبی کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم نے اِرشادفرمایا کہ بہترین دَو ا ناک میں ڈالنے والی یا چاٹنے والی ہے اَور سینگی لگانی اَورمسہل لینا ہے ۔ '' اِرشادفرمایا : فَاِنَّ اللّٰہَ لَمْ یَضَعْ دَائً اِلَّا وَضَعَ لَہ شِفَائً اَوْ قَالَ دَوَائً اِلَّا دَائً وَاحِدًا فَقَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ وَمَا ھُوَ؟ قَالَ اَلْھَرَمُ ۔ ( ترمذی ج ٢ ص ٢٥ ) ''اللہ تعالیٰ نے کوئی مرض ایسا نہیں رکھا جس کی شفاء نہ رکھی ہو یا فرمایادواء نہ رکھی ہو سوائے ایک بیماری کے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا اے اللہ کے سچے رسول وہ کیا ہے؟ اِرشاد فرمایا : ''بڑھاپا''۔'' عَنْ اَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ اَنَّ النَّبِیَّ ۖ سَأَلَھَا بِمَا تَسْتَمْشِیْنَ قَالَتْ بِالشُّبْرُمِ قَالَ حَارّ جَارّ قَالَتْ ثُمَّ اسْتَمْشَیْتُ بِالسَّنَا فَقَالَ النَّبِیُّ ۖ لَوْ اَنَّ شَیْئًا کَانَ فِیْہِ الشِّفَائُ مِنَ الْمَوْتِ لَکَانَ فِی السَّنَا( مشکوة ص ٣٨٨) ''حضرت اَسماء بنت ِ عمیس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے اِن سے دریافت فرمایا کہ مسہل لینے کے لیے کیا دوا اِستعمال کرتی ہو اُنہوں نے عرض کیا ''شبرم '' اِرشاد فرمایا کہ وہ تو گرم ہے اَور کھینچ کر رکھ دیتی ہے ۔وہ فرما تی ہیں کہ اُس کے بعد میں نے ''سنا'' سے مسہل لیا توجناب ِ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ اگر کسی چیز میں موت سے شفاء ہوتی توسنا میں ہوتی۔'' ض ض ض