ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
|
نیز ختم نبوت کا کام کرنے والے علماء بھی تشریف لاتے رہے۔ صبح کی نماز سیٹلائٹ ٹاؤن کی مرکزی مسجد میں اَدا کی۔ نماز کے بعد حضرت کا مختصر اَور جامع بیان ہوا جس میں حدوداللہ اَور ترکہ کے مسائل خاص طور پر لڑکیوں کے حق ِوراثت پر توجہ دلائی۔ واپس آتے ہوئے مولانا کے بھائی کی دُکان پر خیرو برکت کی دُعا کے لیے تشریف لے گئے۔ ساڑھے دس بجے مفتی جمیل الرحمن صاحب کے یہاں جامعہ عباسیہ جدید جانا ہوا اَور حضرت مولانا عبدالحفیظ صاحب مکی مدظلہم سے بھی ملاقات ہوئی پھر جامعہ محمودیہ روانگی ہوئی یہاں کے قاری عبد الرحمن صاحب حضرت قاری فتح محمد صاحب پانی پتی کے خاص شاگردہیں ۔ ظہر کے وقت جامعہ اسعد بن زرارہ آناہوا اَور طلباء سے مختصر بیان کے بعد تناول ماحضر ہوا، سہ پہر چار بجے دارالعلوم مدنیہ جانا ہوا، حضرت مفتی عطاء الرحمن صاحب مدظلہم اَور تمام اساتذہ سے نشست ہوئی پھر حضرت کا طلباء سے حدیث ِاحسان پر بیان ہوا ۔ عصر کی نماز مولانا محمد حسین صاحب کے نسبتی بھائی کی مسجد جامع مسجد حفیظ میں اَدا کی۔نماز کے بعد چند منٹ کے لیے بھائی عبدالوہاب صاحب کے گھر میں خیرو برکت کی دُعا کے لیے تشریف لے گئے۔ اِس کے بعد وکٹوریہ ہسپتال میں بہاولپور کی تبلیغی جماعت کے امیر مولانا اشرف صاحب مدظلہم کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ بعد اَزاں بھائی عبدالوہاب کے مدرسہ جامعہ فاطمة الزہرہ تشریف لے گئے اَور زیرِ تعلیم خواتین سے بیان کیا۔ مغرب کی نماز جامع مسجد حاجی اشرف میں اَدا کی یہاں تقریبًا چوبیس برس حضرت مولانا شمس الحق صاحب افغانی امامت و خطابت کے فرائض سر انجام دیتے رہے اَور مولانا یوسف صاحب شہداد پور سندھ والے بھی کافی عرصہ اِس مسجد میں رہے ،نماز کے بعد قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ پر حضرت کا بیان ہوا۔ یہاں سے فراغت کے بعد حضرت صاحب نے مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری کی مسجد کو تواری کی زیارت کی جہاں حضرت سہارنپوری نے دس سال گزارے تھے۔ اِس کے بعد حضرت مولانا عبد الغنی صاحب سے ملاقات کی جو کہ حضرت افغانی کے خادم ِ خاص ہیں حضرت افغانی کے تمام درس کو جمع کرنے والے ہیں ،اُن کے گھر کو دیکھ کر اپنے اَکابر کی یاد تازہ ہوگئی۔ ہم اُس یاد گار کمرے میں بیٹھے جہاں حضرت مولانا اَنور شاہ صاحب کشمیری اَور حضرت مولانا عبد الشکور صاحب چاند پوری اَور بڑے اَکابر تشریف لاتے تھے۔ وہاں سے رُخصت ہوتے ہوئے حضرت صاحب نے فرمایا کہ دُعا فرمائیں توحضرت مولانا عبدالغنی