ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
نے فرمایا کہ ہم سب پردیسی ہیں اِس دُنیا میں جنت سے آئے ہیں اَور جنت ہی جانا ہے لیکن نہ آنے کا راستہ معلوم اَور نہ ہی جانے کا راستہ معلوم ہے وہ راستہ ہمیں انبیاء نے بتلایا، ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم حضرت محمد ۖ کے اُمتی ہیں اَور آج بھی ہر گھر میں قرآن کی شکل میں حضور ۖ موجود ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ قرآن اَور اہل ِ قرآن والوں اَور علماء ِ حق سے جڑ جائیں یہ فتنوں کا دور ہے اَور اہل ِ حق سے تعلق لازمی ہے یہی ہماری نجات کا ذریعہ ہے۔ مولانا عبدا لصبوصاحب کے صاحبزادے حافظ ابو بکر نے قرآن مکمل کیا تھا۔ مولانا نے حضرت سے عرض کیا کہ بچے کے سر پر دستار ا ہے دست ِ مبارک سے باندھیں۔ حضرت نے فرمایا کہ ہمارے اَکابر کا یہ طرز رہا ہے کہ وہ بچے کو حفظ کرنے پر اِنعام و اکرام دیتے تھے۔درسِ نظامی مکمل کرنے پر دستار ِ فضیلت ہوتی ہے ۔ توہم آپ کو یہ دستار بطور ِ امانت دیتے ہیں یہ امانت ہے اللہ آپ کو عالم بنائے پھر ہم آپ کو دستار ِ فضیلت عطا کریں گے۔ بیان کے بعد ناشتہ کیا اَور بعد اَزاں ماموں محمد سچل سومرو، بھائی محمد رمضان سومرو، حاجی محمد اصغر عباسی صاحب حضرت صاحب سے بیعت ہوئے۔ حضرت نے چھوٹے بچوں کو نورانی قاعدہ کا پہلا سبق پڑھایا اَور دُعا فرمائی۔ ساڑھے دس بجے بذریعہ کار روانہ ہو کر ساڑھے بارہ بجے خان پورکٹورا پہنچے۔ خان پورمیں مولانا عبد الجلیل صاحب استقبال کے لیے موجود تھے ،بعد اَزاںحضرت مولانا عبد السمیع صاحب مدظلہ کے گھر آئے حضرت نے جمعہ جامعہ مخزن العلوم میں پڑھایا۔ جمعہ کے بعد واپس مولانا عبدالسمیع صاحب کے گھر تشریف لائے ۔ تناول ماحضر کے بعد بھائی محمد سلمان، حاجی اصغر، ناظم حسین خانپور سے واپس صادق آباد روانہ ہوئے۔ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب دین پوری مدظلہ تشریف لے آئے حالات ِ حاضرہ پر باہم گفتگو ہوتی رہی حضرت نے فرمایا:دیوبندیت کو چاہیے کہ کم اَزکم سیاسی پلیٹ فارم پر جمع ہوجائے ہر جماعت اپنے مشن کو جاری رکھے لیکن ایک اپنا سیاسی امیر منتخب کر لیں اِس سے دیوبندیت کی قوت مستحکم ہوگی یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حضرت رات سوا سات بجے شالیمار ریل کے ذریعہ خانپور سے بہاولپور کے لیے روانہ ہوئے سوا نو بجے بہاولپور پہنچے۔ اسٹیشن پر جامعہ مدنیہ جدید کے اُستاد مولانا محمد حسین صاحب اَور جامعہ کے طلباء شمیریزالرحمن اور محمد ہارون موجود تھے۔ مولانا حسین صاحب کی گاڑی میں اُن کی رہائشگاہ سیٹلائٹ ٹاؤن پہنچے تو مولانا حسین صاحب کے چچا صاحب ،خالو صاحب اَور مولانا کے بھائی محمد حسن صاحب ملنے کے لیے تشریف لائے