ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
|
بعد مزید تین ماہ عدت کے ہوں گے۔ (٢) اگر سن ِ ایاس لے لگ بھگ کو نہیں پہنچے تو تیسرے حیض کا انتظار کر۔ اگر کوئی بیماری ہو تو اس کا علاج کرائے۔ اگر علاج کرنے سے بھی حیض جاری نہ ہوں توبوقت ضرورت اگر کوئی مالکی قاضی علاقے میں ہیں تو اس سے ایک سال کی عدت کا فیصلہ حاصل کیا جائے اَور اگر وہ میسر نہ ہو اَور شدید ضرورت ہو تو عدالت کے فیصلے کے بغیر بھی ایک سال کی عدت کا فتوی دیا جاسکتا ہے۔ مسئلہ : معدہ طلاق کے پیٹ میں اگر بچہ سوکھ گیا ہو تو دو یا آپریشن کے ذریعے رحم کی صفائی کرائی جائے۔ اگر بچہ کا کوئی عضو بن چکا ہو مثلا ہاتھ پاؤں یا انگلی وغیرہ تو اس صفائی یا اسقاط سے عدت ختم ہوگئی۔ معدہ موت کا بھی یہی حکم ہے۔ اگر کوئی عضو نہ بنا ہو تو معدہ طلاق تین حیض شمار کرے۔ اگر اسقاط اَور صفائی کے بعد کم از کم تین روز خوں آئے تو وہ بھی حیض شمار ہوگا۔ معدہ وفات چار ماہ دس دِن پورے کرے۔ مسئلہ : معدہ طلاق یا معدہ موت عدت جلد ختم کرنے کی خاطر اگر اپنا حمل ساقط کرادے تو اگر بچہ کا کوئی عضو بن چکا ہو تو عدت ختم ہوجائے گی اَور اگر نہ بنا ہو تو معدہ طلاق ین حیض پورے کرے اَور معدہ وفات شوہر کی موت کے وقت سے چار مہینے دس دِن پورے کرے۔ تنبیہ : حمل پر چار ماہ گزارنے کے بعد اِس کا اسقاط بالکل جائز نہیں کیوں کہ چار ماہ پورے ہونے پر بچہ میں روح میں پھونک جاتی ہے اَور اُس وقت اسقاط کرانا بچہ کو قتل کرنا ہے۔ چار ماہ سے پہلے بھی چونکہ عدت پوری کرنے میں کوئی مجبوری نہیں لہٰذا اسقاط جائز نہیں ہے۔ مسئلہ : شوہر بیوی کے ساتھ سفر میں گیا پھر راستے میں کسی شہر میں کسی غرض سے جانا مقصود تھا اُس شہر میں شوہر کی وفات ہوگئی تو ١۔ اگر شوہر کا گھر مسافت سفر یا اِس سے زیادہ پر ہوتو اگر اُس شہر میں جہاں شوہر کی وفات ہوئی ہے عورت کے لیے عدت گزارنے کی کوئی صورت ممکن ہوتو وہیں عدت گزاریاَور اگر اُسکی کوئی صورت ممکن نہ ہوتوشوہر کے گھر میں واپس آکر عدت پوری کرے۔