ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
|
کچھ اعتبار نہیں۔ اِس کو چھوڑ کر تین حیض اَور پورے کرے۔ مسئلہ : طلاق کی عدت اُس عورت پر ہے جس کو صحبت کے بعد طلاق ملی ہو یا صحبت تو اَبھی نہیں ہوئی مگر میاں بیوی میں خلوت ہوچکی ہو پھر وہ خلوت صحیح ہو یا صحیح نہ ہوبہرحال عدت بیٹھنا واجب ہے۔ اَور اَگر اَبھی بالکل کسی قسم کی تنہائی و خلوت نہ ہونے پائی تھی کہ طلاق مل گئی تو ایسی عورت پر عدت نہیں ہے۔ مسئلہ : مرد نے ایک طلاقِ بائن دے دی یا تین طلاقیں دے دی اَور جس گھر میں عدت بیٹھی ہے اُسی میں وہ بھی رہتا ہے تو خوب اچھی طرح پردہ کر کے رہے۔ مسئلہ : طلاق کی عدت کے اَندر کھانا کپڑا شوہر کے ذمہ واجب ہے۔ مسئلہ : اگر نکاح عورت ہی کی وجہ سے ٹوٹا ہے جیسے سوتیلے لڑکے سے تعلق بنا لیا یا جوانی کی خواہش سے فقط ہاتھ لگایا کچھ اَور نہیں ہوا اِس لیے مرد نے طلاق دے دی یا عورت لا دین کافر ہوگئی اِسلام سے پھر گئی اِس لیے نکاح توڑ دیا گیا تو اِن سب صورتوں میں عدت کے اَندر اِس کو روٹی کپڑا نہ ملے گا البتہ رہنے کا گھر ملے گا۔ ہاں اگر وہ خود ہی چلی جائے تو اَور بات ہے پھر نہ دیا جائے گا۔ مسئلہ : کسی نے اپنی عورت کو طلاقِ بائن یا تین طلاقیں دیں پھرعدت کے اَندر غلط فہمی میں اُس سے صحبت کر لی تو اَب اِس غلط فہمی کی صحبت کی وجہ سے نئے سرے سے عدت واجب ہوگئی۔ اَب نئے سرے سے تین حیض اَور پورے کرے۔ اَور اگر تین طلاقوں کے بعد یہ جانتے ہوئے کہ عورت اِس کے لیے حلال نہیں اِس سے صحبت کرے گا تو یہ زنا ہوگا اَور اِس سے عدت نئے سرے سے شروع کرنا واجب نہیںہوگا بلکہ سابقہ عدت کو حسب ِ معمول پورا کرلے۔ مسئلہ : غیر عورت کو اپنی بیوی سمجھ کراُس سے غلط فہمی میں صحبت کر لی پھر معلوم ہوا کہ یہ بیوی نہ تھی تو اُس عورت کو بھی عدت بیٹھنا ہوگا (اگر شادی شدہ تھی تو اپنے شوہر کے گھر میں بیٹھے ) جب تک عدت ختم نہ ہو چکے تب تک اپنے شوہر کوبھی صحبت نہ کرنے دے، نہیں تو دونوں پر گناہ ہوگا۔ اِس کی عدت بھی تین حیض ہیں۔ اگر اُسی دِن حمل ٹھہر گیا تو بچہ ہونے تک انتظار کرے اَور عدت بیٹھے۔ یہ بچہ حرامی نہیں اِس کا نسب ٹھیک ہے جس نے غلط فہمی سے صحبت کی ہے اُس کا بچہ ہے۔