ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2009 |
اكستان |
|
ہے جو کہ میرا مادرِ علمی بھی ہے وہاں جایا جائے لہٰذا وہاں پہنچے تو مغرب کی جماعت تیار تھی نماز ِ مغرب کی اَدائیگی کے بعد اہل ِ مدرسہ کی خواہش پر واپسی میں اُن کے یہاں کھانے کا پروگرام بناتے ہوئے خیر پور کی طرف سفر شروع کردیا وہاں پہنچنے پر حضرت علی شیر حیدری کے جا نشین اَور مدرسہ کے موجودہ مہتمم حضرت کے بھائی مولانا ثنا ء اللہ حیدری صاحب سے ملاقات ہوئی، مولانا ثناء اللہ صاحب حضرت میاں صاحب کے وہاں پہنچنے پر بہت خوش ہوئے اَور اِس کو اپنے حوصلہ بڑھنے کا ذریعہ فرمایا۔ حضرت میاں صاحب نے تعزیتی کلمات فرماتے ہوئے ایک کلمہ اِرشاد فرمایا کہ ''ہر جانے والی چیز کا بدل اللہ تعالیٰ ہے''۔یہ ایسا کلمہ ہے کہ بڑے سے بڑا غم بھی اِس سے ایسے ہلکا ہوجاتا ہے جیسے کسی نے جلتے دِل برف کی سل رکھ دی ہو، وہاں سے اُٹھے تو مولانا علامہ علی شیر حیدری کی قبر مبارک پر جوکہ مدرسہ کے داخلی راستہ کے ساتھ ہی بر لبِ سڑک واقع ہے جانا ہوا۔ وہاں قبر پر رحمت وبرکت کا کیا کہنا کہ میرے جیسا کور چشم بھی محسوس کیے بنا نہ رہ سکا۔ واپسی پر عشاء کی نماز ٹھیٹری کے مدرسہ دارالہدی میں اَدا کی وہاں کے مہتمم جناب سیّد حمدُ اللہ صاحب کھانے پر حضرت میاں صاحب کے منتظر تھے ماشاء اللہ اُنہوں نے پر تکلف دعوت کا اِنتظام کر رکھا تھا۔ کھانے کے بعد گفتگو کی مجلس ہوئی جس میں بہت سارے اَحباب شامل تھے مولانا سیّد حمدُ اللہ صاحب نے میاں صاحب کو بتایا کہ یہ مدرسہ ١٩٠٢ ء قائم ہواتھا حضرت اَمروٹی نے اِس کی بنیاد رکھی تھی۔ ١٩٦٣ء میںشیعوں نے اِس پر بہت بڑا حملہ کیا تھا تقریبًا دس ہزار کے قریب اُس حملہ میں شامل تھے۔یہ واقعہ اُس علاقہ میں ''بدرِ ثالث'' کے نام سے مشہور ہے اَور یہی سن حضرت علامہ علی شیر حیدری کی پیدائش کا ہے۔ اِس مجلس کے بعد رات سکھر میں قیام ہوا۔ صبح ١١ شوال المکرم کو منزل گاہ جامعہ حمادیہ مظاہر العلوم حضرت مولانا محمد مرادہا لیجوی صاحب دامت برکاتہم العالیہ سے ملاقات کے لیے جانا ہوا وہاں سے فارغ ہو کر شکار پور کی طرف سفر شروع کیا تو راستے میں محبوب گوٹھ کے مقام پر حضرات صحابہ کرام کی قبور پر حاضری کی سعادت حاصل ہوئی۔ وہاں اہل ِ علاقہ کا کہنا ہے کہ تین صحابۂ کرام مدفون ہیں ایک صحابی کی قبر ظاہر ہے باقی پوشیدہ ہیں۔ حضرت میاں صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے وہاں کچھ دیر مراقبہ فرمایافاتحہ خوانی فرمائی۔ اُس کے بعد اگلی منزل جو شکار پورمیں حضرت قاری محمد علی صاحب مدنی مدظلہم کا مدرسہ دارالقراء ت تھا روانگی ہوئی۔ حضرت قاری صاحب تقریبًا چالیس سال پہلے جامعہ مدنیہ ایک جلسہ پر تشریف لائے تھے اُنہوں