ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2009 |
اكستان |
|
اور اگر اِیلاء کی نیت کی ہے تو اِیلاء ہو جائے گا ۔ مسئلہ : کسی نے اپنی بیوی سے کہا تو میری ماں کے برابرہے یا یوں کہا کہ تو میرے لیے ماں کے برابر ہے یا تو میرے نزدیک ماںکے برابر ہے یا تومیرے نزدیک ماں کے مثل ہے ماں کی طرح ہے تودیکھواِس کا مطلب کیا ہے۔اگر یہ مطلب لیا کہ تعظیم میںبزرگی میںماں کے برابر ہے یا یہ مطلب لیا کہ تو بالکل بڑھیا ہے عمر میں میری ماں کے برابر ہے تب تو اُس کے کہنے سے کچھ نہیں ہوا۔اِسی طرح اگر اُس نے کہتے وقت کچھ نیت نہیں کی اورکچھ مطلب نہیں لیا یوں ہی کہہ دیا تب بھی کچھ نہیں ہوا اور اگر اُس کہنے سے طلاق دینے اور چھوڑنے کی نیت کی ہے تو اُس کو ایک طلاق بائن پڑ گئی اور اگر طلاق دینے کی نیت نہیں تھی اور عورت کو چھوڑنا بھی مقصود نہیں تھا بلکہ مطلب فقط اِتنا تھا کہ اگرچہ تو میری بیوی ہے اپنے نکاح سے تجھے الگ نہیں کرتا لیکن اَب تجھ سے کبھی صحبت نہ کروں گا تجھ سے صحبت کرنے کو اپنے اُوپر حرام کر لیا بس روٹی کپڑا لے اور پڑی رہ تو یہ ظہار ہو گیا ۔ مسئلہ : اگر برابر کا لفظ نہیں کہا نہ مثل اور طرح لفظ کہا بلکہ یوں کہا کہ تو میری ماںہے یا یوں کہا کہ تو میری بہن ہے تو اِس سے کچھ نہیںہوا، عورت حرام نہیںہوئی لیکن ایسا کہنا گناہ کی بات ہے ۔ مسئلہ : کسی نے یوں کہا اگر تجھ کو رکھوں توماں کو رکھوںیا یوں کہا اگر تجھ سے صحبت کروں تو گویا ماں سے کروں اِس سے بھی کچھ نہیں ہوا ۔ مسئلہ : کسی نے کہا تو میرے لیے سُوَر کے برابر ہے تو اگر طلاق دینے اَور چھوڑنے کی نیت تھی تب تو طلاق پڑ گئی اور اگر ظہار کی نیت کی تو کچھ نہیں ہوا۔ اِسی طرح اگر کچھ نیت نہیں کی تب بھی کچھ نہیںہوا۔ مسئلہ : اگر شوہر ظہار کرنے کے بعد کفارہ نہ دیتا ہو اَور اِس طرح بیوی سے صحبت نہ کرتا ہو تو چونکہ چار مہینے میں ایک دفعہ صحبت ہونا عورت کا بعض حضرات کے نزدیک اَز رُوئے قضا بھی حق ہے اَور اَز روئے دیانت تو سب کے نزدیک ہے اِس لیے عورت شوہر سے مطالبہ کر سکتی ہے کہ وہ کفارہ اداکرکے اُس کا حق ادا کرے ۔