ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
|
مہینہ میں نان ونفقہ میں وسعت وفراخی کرنے کا حکم آیا ہے چنانچہ ایک روایت میں ہے جَآئَ کُمْ شَھْرُ رَمَضَانَ الْمُبَارَکِ فَقَدِّمُوْا فِیْہِ النِّیَّةَ وَوَسِّعُوْا فِیہِ النَّفْقَةَ ۔ ( کنزالعمال ج٨ ص٤٦٦) رمضان کا مبارک مہینہ آچکا ہے (تم اِس کے لیے نیت پہلے ہی سے دُرست کرلو اوراِس مہینہ میں(اپنے اوراپنے اہل وعیال کے جائز اَخراجات اور)نان ونفقہ میں فراخی کرو۔ایک اورروایت کے الفاظ یہ ہیں : اِنْبَسِطُوْا فِی النَّفْقَةِ فِیْ شَھْرِ رَمَضَانَ فَاِنَّ النَّفْقَةَ فِیْہِ کَالنَّفْقَةِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ۔ (جامع صغیر للسیوطی) رمضان کے مہینے میں نان ونفقہ کے متعلق وسعت سے کام لو اِس لیے کہ اِس میں جائز نان ونفقہ وخرچہ ایساہے جیسا کہ اللہ کے راستہ میں خرچ کرنا۔ ٭ اِس خطبہ میں یہ بھی فرمایا کہ'' روزہ افطار کرانا گناہوں کی مغفرت اوردوزخ سے آزادی کا ذریعہ ہے نیز روزہ کھلوانے سے جس کا روزہ کھلوایاہے اُس کے روزہ کے برابر روزہ کھلوانے والے کو ثواب ملتا ہے اورپیٹ بھر کر کھانا کھلانا حوض ِکوثر سے جامِ کوثر نصیب ہونے اورجنت ملنے کا ذریعہ ہے۔'' ٭ اِس خطبہ میں یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ ''رمضان المبارک کا اِبتدائی حصہ رحمت ہے، درمیانی حصہ مغفرت ہے اورآخری حصہ جہنم سے آزادی کاہے ''۔بعض دُوسری روایات میں بھی یہ مضمون مختلف الفاظ کے ساتھ آیا ہے ، ایک روایت میں ہے : اَوَّلُ شَھْرِ رَمَضَانَ رَحْمَة وَوَسْطُہ مَغْفِرَة وَآخِرُہ عِتْق مِّنَ النَّارِ ۔ (کنز العمال ج٨ ص٤٦٣ )''رمضان کا اوّل حصہ رحمت ہے اَوراُس کا درمیانی حصہ مغفرت ہے اَور اُس کا آخری حصہ دوزخ سے آزادی ہے''۔ اِس کی راجح اوردل کو لگنے والی تشریح یہ ہے کہ رمضان شریف کی برکتوں سے فائدہ اُٹھانے والے بندے تین طرح کے ہو سکتے ہیں ۔ ایک وہ متقی پرہیز گار لوگ جو ہمیشہ گناہوں سے بچنے کا ا ہتمام کرتے ہیں اورجب کبھی اِن سے کوئی خطا اورلغزش ہو جاتی ہے تو اُسی وقت توبہ و اِستغفار سے اُس کی صفائی اورتلافی کرلیتے ہیں تو ایسے خاصانِ خدا پر تو شروع مہینے ہی سے بلکہ اِس کی پہلی رات ہی سے اللہ کی رحمتوں کی بارش ہونے لگتی ہے اوروہ موردِ رحمت بن جاتے ہیں ۔دُوسرے وہ لوگ جو ایسے متقی اورپرہیزگارتو نہیں ہیں لیکن اِس لحاظ سے بالکل گئے گزرے بھی نہیں ہیں تو ایسے لوگ جب رمضان کے اِبتدائی حصے میں روزوں اوردُوسرے اعمال خیر اورتوبہ واِستغفار کے ذریعے اپنے حال کو بہتر اوراپنے کو رحمت ومغفرت کے لائق بنا لیتے ہیں تو