ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
|
گھونٹ پر کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرادے ۔ (اِس کے بعد آپ ۖ نے فرمایا ) اِس مبارک مہینہ کا پہلا حصہ رحمت ہے ، درمیانی حصہ مغفرت ہے اورآخری حصہ دوزخ کی آگ سے آزادی ہے۔ (اِس کے بعد آپ ۖ نے فرمایا)اورجو آدمی اِس مہینے میں اپنے غلام وخادم کے کام میں ہلکا پن اورکمی کردے گا اللہ تعالیٰ اُس کی مغفرت فرمادے گا اوراُس کو دوزخ سے رہائی اورآزادی دے گا۔ اوراِس مہینہ میں چار چیزوں کی کثرت رکھا کروجن میں سے دوچیزیں ایسی ہیں کہ تم اِن کے ذریعہ سے اپنے رب کو راضی کرسکتے ہو ، اوردوچیزیں ایسی ہیں جن سے تم کبھی بے نیاز نہیں ہوسکتے ۔ پہلی دوچیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرسکتے ہو وہ کلمہ طیبہ اوراِستغفار کی کثرت ہے،اوردُوسری دوچیزیں یہ ہیں کہ جنت کا سوال کرو اَوردوزخ سے پناہ مانگو۔ اورجو کوئی کسی روزہ دار کو پانی سے سیراب کرے اُس کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن )میرے حوضِ (کوثر)سے ایسا سیراب کرے گا جس کے بعد اُس کو کبھی پیاس ہی نہیں لگے گی یہاں تک کہ وہ جنت میں پہنچ جائے گا۔ (ابن خزیمہ ، بیہقی، ترغیب وترہیب ) فائدہ : نبی کریم ۖ کا اِتنا اہتمام کہ شعبان کی آخری تاریخ میں خاص طورسے اِس کا وعظ فرمایا اورلوگوں کو تنبیہ فرمائی تاکہ رمضان المبارک کا ایک لمحہ بھی غفلت میں نہ گزر جائے ،پھر اِس وعظ میں تمام مہینے کی فضیلت بیان فرمانے کے بعد چند اہم چیزوں کی طرف خاص طورپر متوجہ فرمایا ،سب سے پہلے ''شب ِ قدر'' کہ وہ حقیقت میں بہت اہم رات ہے، اِس کے بعد اِرشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اِس کے روزہ کو فرض کیا اور اِس کے قیام یعنی تراویح کو سنت کیا۔ ٭ اِس خطبہ میں فرمایا کہ اِس مبارک مہینہ میں جو شخص کسی قسم کی نفلی عبادت کرے گا اُس کا ثواب دُوسرے زمانہ کی فرض نیکی کے برابر ملے گا اور فرض نیکی کرنے والے کودُوسرے زمانہ کے ستر فرض ادا کرنے کا ثواب ملے گا ،یوں سمجھ لو کہ ''شب قدر '' کی خصوصیت تو رمضان المبارک کی ایک مخصوص رات کی خصوصیت ہے لیکن نیکی کا ثواب ستر گنا ملنا یہ رمضان المبارک کے ہر دن اور ہر رات کی برکت اورفضیلت ہے۔ ٭ اِس خطبہ میں رسول اللہ ۖ نے فرمایا ہے کہ ''یہ صبر اورغمخواری کا مہینہ ہے ''اوریہ بھی فرمایا