ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
|
٭ جو قوم اپنے یونیفارم کی محافظ نہیں رہی وہ بہت جلد دُوسری قوموں میں منجذب ہوگئی حتی کہ اُس کا نام و نشان تک باقی نہیں رہا، اِسی ہندوستان میں یونانی آئے اَفغان آئے، آریہ آئے، تاتار آئے، ترک، مصری اور سوڈانی آئے مگر مسلمانوں سے پہلے جو قومیں بھی آئیں آج اُن میں سے کوئی ملت اور قوم متمیز ہے؟ کیا کسی کی بھی ہستی علیحدہ بتائی جا سکتی ہے؟ سب کے سب ہندو قوم میںمنجذب ہوگئے، وجہ صرف یہی تھی کہ اُنہوں نے اکثریت کے یونیفارم کو اختیار کر لیا تھا اوردھوتی چوٹی (اور دیگر) رسم و رواج میں اُن ہی کی تابع ہوگئے۔اِس لیے اُن کی ہستی مٹ گئی، باوجود اختلافِ عقائد سب کو ''ہندوقوم'' کہا جاتا ہے اَور کسی کی قومی ہستی جس سے اُس کی امتیازی شان ہو ،نہیںباقی رہی۔ ہاں جن قوموں نے امتیازی یو نیفارم رکھاوہ آج بھی قومیت اورملّیت کا تحفظ اورامتیاز رکھتے ہیں۔ پرشین قوم ہندوستان آئی ہندو قوم اور راجاؤں نے اُن کو ہضم کرنا چاہا عورتوں کا یونیفارم بدلوادیا، معیشت اور زبان بدلوادی مگرمردوں کی ٹوپی نہ بدلی گئی، بالا خر وہ زندہ قوم اورموجودہ ممتاز ملت ہے۔ سکھوں نے اپنی امتیازی وَردی قائم کی ،سر اور داڑھی کے بالوں کو محفوظ رکھا ،آج اِن کی تمام قوم امتیازی حیثیت رکھتی ہے اور زندہ قوم شمار کی جاتی ہے۔انگریز سو لہویں صدی کے آخرمیں آیا تقریبًا ڈھائی سو برس گزر گئے ہیں نہایت سرد ملک کا رہنے والا ہے مگر اُس نے اپنا یونیفارم کوٹ پتلون، ہیٹ، بوٹ، نیک ٹائی اِس گرم ملک میں بھی نہ چھوڑا، یہی وجہ ہے کہ اُس کو پینتیس کروڑ قوم والا ملک اپنے میں ہضم نہ کر سکا۔ اُس کی قوم و ملت علیحدہ ملت ہے۔اُس کی ہستی دُنیا میں قابل ِ تسلیم ہے۔ مسلمان اِس ملک میں آئے اور تقریباً ایک ہزار برس سے زائد ہوا ہے، جب سے آئے ہیں اگر وہ اپنے خصوصی یو نیفارم کو محفوظ نہ رکھتے تو آج اُسی طرح ہندو قوم میں نظر آتے جیسے کہ مسلمانوں سے پہلی قومیں ہضم ہو کر اپنا نام و نشان مٹا گئیں۔ آج تاریخی صفحات کے سوا کرّہ زمین پر اُن کا نشان نظر نہیں آتا۔ مسلمانوںنے صرف یہی نہیں کیا کہ اپنا یونیفارم محفوظ رکھا ہو بلکہ یہ بھی کیا کہ اکثریت کے یو نیفارم کو مٹا کراپنا یونیفارم پہننا چاہا، چند ہزار تھے اور چند کروڑ بن گئے، صرف یہی نہیں کیا کہ پاجامہ کرتہ، عبا و قبا ، عمامہ دستار کو محفوظ رکھا ہو بلکہ مذہب اسماء الرجال ،تہذیب وکلچر ،رسم و رواج ،زبان و عمارت وغیرہ جملہ اشیاء کو محفوظ رکھا ، اِس لیے اُن کی مستقل ہستی ہندوستان میں قائم رہی اورجب تک اُس کی مراعات ہوتی رہے گی، وہ قائم رہیں گے۔