Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009

اكستان

15 - 64
٭  جو قوم اپنے یونیفارم کی محافظ نہیں رہی وہ بہت جلد دُوسری قوموں میں منجذب ہوگئی حتی کہ اُس کا نام و نشان تک باقی نہیں رہا، اِسی ہندوستان میں یونانی آئے اَفغان آئے، آریہ آئے، تاتار آئے، ترک، مصری اور سوڈانی آئے مگر مسلمانوں سے پہلے جو قومیں بھی آئیں آج اُن میں سے کوئی ملت اور قوم متمیز ہے؟ کیا کسی کی بھی ہستی علیحدہ بتائی جا سکتی ہے؟ سب کے سب ہندو قوم میںمنجذب ہوگئے، وجہ صرف یہی تھی کہ اُنہوں نے اکثریت کے یونیفارم کو اختیار کر لیا تھا اوردھوتی چوٹی (اور دیگر) رسم و رواج میں اُن ہی کی تابع ہوگئے۔اِس لیے اُن کی ہستی مٹ گئی، باوجود اختلافِ عقائد سب کو ''ہندوقوم'' کہا جاتا ہے اَور کسی کی قومی ہستی جس سے اُس کی امتیازی شان ہو ،نہیںباقی رہی۔ ہاں جن قوموں نے امتیازی یو نیفارم رکھاوہ آج بھی قومیت اورملّیت کا تحفظ اورامتیاز رکھتے ہیں۔
 پرشین قوم ہندوستان آئی ہندو قوم اور راجاؤں نے اُن کو ہضم کرنا چاہا عورتوں کا یونیفارم بدلوادیا، معیشت اور زبان بدلوادی مگرمردوں کی ٹوپی نہ بدلی گئی، بالا خر وہ زندہ قوم اورموجودہ ممتاز ملت ہے۔ سکھوں نے اپنی امتیازی وَردی قائم کی ،سر اور داڑھی کے بالوں کو محفوظ رکھا ،آج اِن کی تمام قوم امتیازی حیثیت رکھتی ہے اور زندہ قوم شمار کی جاتی ہے۔انگریز سو لہویں صدی کے آخرمیں آیا تقریبًا ڈھائی سو برس گزر گئے ہیں نہایت سرد ملک کا رہنے والا ہے مگر اُس نے اپنا یونیفارم کوٹ پتلون، ہیٹ، بوٹ، نیک ٹائی اِس گرم ملک میں بھی نہ چھوڑا، یہی وجہ ہے کہ اُس کو پینتیس کروڑ قوم والا ملک اپنے میں ہضم نہ کر سکا۔ اُس کی قوم و ملت علیحدہ ملت ہے۔اُس کی ہستی دُنیا میں قابل ِ تسلیم ہے۔
 مسلمان اِس ملک میں آئے اور تقریباً ایک ہزار برس سے زائد ہوا ہے، جب سے آئے ہیں اگر وہ اپنے خصوصی یو نیفارم کو محفوظ نہ رکھتے تو آج اُسی طرح ہندو قوم میں نظر آتے جیسے کہ مسلمانوں سے پہلی قومیں ہضم ہو کر اپنا نام و نشان مٹا گئیں۔ آج تاریخی صفحات کے سوا کرّہ زمین پر اُن کا نشان نظر نہیں آتا۔ مسلمانوںنے صرف یہی نہیں کیا کہ اپنا یونیفارم محفوظ رکھا ہو بلکہ یہ بھی کیا کہ اکثریت کے یو نیفارم کو مٹا کراپنا  یونیفارم پہننا چاہا، چند    ہزار تھے اور چند کروڑ بن گئے، صرف یہی نہیں کیا کہ پاجامہ کرتہ، عبا و قبا ، عمامہ دستار کو محفوظ رکھا ہو بلکہ مذہب    اسماء الرجال ،تہذیب وکلچر ،رسم و رواج ،زبان و عمارت وغیرہ جملہ اشیاء کو محفوظ رکھا ، اِس لیے اُن کی مستقل ہستی ہندوستان میں قائم رہی اورجب تک اُس کی مراعات ہوتی رہے گی، وہ قائم رہیں گے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 8 1
4 اِس اِرشاد کا مطلب : 9 3
5 دوائیں صحابہ نے بھی بتلائیں ہیں،حضرت عائشہ کی طبی معلومات : 11 3
6 مخلوق کی خدمت ،علماء اور صوفیاء طبیب بھی ہوتے تھے : 12 3
7 علماء کے طریقے کی نقل ، انگریز کے مشنری سکول اور ہسپتال 12 3
8 آئیوویدک ہندوستان کا قدیم طریقۂ علاج 12 3
9 اِسلامی طب کہنے کی وجہ : 13 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 14 1
11 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 14 10
12 علمی مضامین 16 1
13 روزہ ....... تزکیۂ نفس 16 12
14 روزہ کی تعریف 16 12
15 روزہ اَور تقویٰ : 17 12
16 روزہ اَور غیبت : 18 12
17 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 20 1
18 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 20 17
19 زُہد و فقر اَور گھر کے اَحوال 20 17
20 مشورہ لینا 22 17
21 تربیت ِ اَولاد 23 1
22 بڑی اَولاد کے مرجانے کی فضیلت 23 1
23 ختم ِ بخاری شریف 25 1
24 ( بیان شیخ الحدیث حضرت مولاناسےّد محمودمیاں صاحب مدظلہم 26 1
25 زکٰو ة...............اَحکام اور مسائل 38 1
26 تعریف ،حکم اور شرطیں 42 25
27 تعریف : 42 25
28 حکم : 42 25
29 شرطیں : 43 25
30 مال ،زکٰوة او ر نصاب 43 25
31 کس کس مال میں زکٰوة فرض ہے 43 25
32 سرکاری نوٹ 43 25
33 جواہرات 43 25
34 برتن اَور مکانات وغیرہ 43 25
35 مالِ تجارت : 44 25
36 نصاب کسے کہتے ہیں 44 25
37 چاندی کا نصاب اور اُس کی زکٰوة 44 25
38 سونے کا نصاب اور اُس کی زکٰوة : 44 25
39 تجارتی مال کا نصاب : 44 25
40 اصل کے بجائے قیمت 44 25
41 ادُھورے نصاب 45 25
42 نیت : 46 25
43 .پوری یا تھوڑی زکٰوة کب ساقط ہو جاتی ہے : 47 25
44 مصارفِ زکٰوة 47 25
45 مصارفِ زکٰوة کون کون ہیں 47 25
46 کن لوگوں کو زکٰوة دینا جائز نہیں 47 25
47 طلبہ علوم : 48 25
48 زکٰوة کن کو دینا اَفضل ہے 48 25
49 اَداء زکٰوة میں غلطی : 49 25
50 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 50 1
51 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ 50 50
52 گلدستہ ٔ اَحادیث 56 1
53 شہادت کی سات قسمیں ہیں : 56 52
54 مغرب اور فجر کے بعد کسی سے بات چیت کیے بغیر پڑھنے کی ایک دُعا 56 52
55 شب ِ براء ت کی مسنون دُعا ) 57 1
56 ( دینی مسائل ) 58 1
57 عورت کو تفویض ِطلاق : 58 56
58 پہلی صورت : 58 56
59 دُوسری صورت : 58 56
60 تیسری صورت : 59 56
61 اَخبار الجامعہ 60 1
Flag Counter