ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی2009 |
اكستان |
|
حضرت محمد ۖ کے بعد مرزا غلام احمد قادیانی سے پہلے کوئی نبی یا رسول گزرا ہے تو وہ کہتے ہیں نہیں ۔جب اُن سے سوال کیا جاتا ہے کہ مرزا صاحب کے بعد بھی کوئی رسول یا نبی آیا ہے یا آئے گا تو وہ کہتے ہیں نہیں ۔تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے عقیدے کے مطابق تو حضرت محمد ۖ خدا تعالیٰ کے آخری رسول نہ ہوئے بلکہ مرزا صاحب ہوئے تو اِس بات کا کوئی جواب اُن کے پاس نہیں ہوتا ،اگر کسی قادیانی کے پاس اِس کا جواب ہے تو پیش کرے۔ اَب میں اُن بزرگان ِ دین کی بات کرتا ہوں جن پر مرزائی افتراء باندھ رہے ہیں۔ پہلی بات جب مرزائی حضرات خدا کے قرآن اور اُس کی آیات کی غلط تعبیر اور تشریح کرتے ہیں تو اُن کے نزدیک بزرگان ِ دین کی عبارتوں کی کیا حیثیت ہے ۔جس طرح خدا کے قرآن کی آیت کا مطلب اور معانی وہ نہیں جو مرزائی حضرات سمجھتے ہیں اِسی طرح اِن اَکابرین کی عبارتوں کا بھی قطعا ً وہ مطلب نہیں جو مرزائی حضرات مراد لیتے ہیں۔ مرزائی جب خدا کی قرآن کی آیات کی غلط تشریح کرسکتے ہیں تو وہ اَکابر ِاُمت کی عبارتوں کی غلط تشریح کیوں نہیں کرسکتے۔ حجة الاسلام حضرت مولانا محمدقاسم صاحب نا نوتوی کا عقیدہ ''اپنا دین وایمان ہے کہ بعد رسول اللہ ۖ کسی اور نبی ہونے کا احتمال نہیں جو اِس میں تأمل کرے اُسے کافر سمجھتا ہوں'' (مکتوبات ص ٥٣ مولانا نانوتوی)۔ حضرت مولانا نا نوتوی کی اِتنی صاف اور واضح بات مرزائی کیاسمجھنے سے قاصر ہیں؟ حضرت محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں '' اگر کوئی شخص نبوت کا دعوی کرے پاگل یا نابالغ وغیرہ نہ ہو تو ہم اُسے اِس کی سزا میں قتل کردیں گے'' ۔ایک جگہ فرماتے ہیں ''تم جان لو کہ اللہ تعالیٰ نے محمد ۖ کے بعد قیامت تک کے لیے ہر شخص سے باب ِ رسالت بند کردیا ہے'' حضرت مجدد الف ثانی اپنے مکتوبات میں لکھتے ہیں '' کمالاتِ نبوت جو نبوت کے لیے ضروری ہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حاصل تھے لیکن چونکہ منصب ِ نبوت حضور ۖ پرختم ہوچکا تھااِس لیے وہ منصب نبوت کی دولت سے مشرف نہ ہوئے ،حضرت عمر فاروق میں کمالات ِنبوت تو تھے مگر نبی ہر گز نہ تھے کیونکہ کمالات ِنبوت کو منصب ِ نبوت لازم نہیں اور کمالات ِ نبوت کا حصول حضور ۖ کی شان ِ خاتمیت سے متصادم نہیں، ہاں وہ منصب ِ نبوت نہ پاسکے کیونکہ حضور ۖ پر ہر طرح کی نبوت ختم ہوچکی تھی '' (باقی صفحہ ٥٨ )