ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی2009 |
اكستان |
|
صرف روایت ِ اَسود کا ذکر کیا تو واقع کے لحاظ سے متابع ہی کا ذکر کیا اَصل روایت کو چھوڑدیا اور سند نازل کو قبول کیا۔ (25) ابو بکر ابو معاویہ اعمش ابراہیم اسود اِس پوری سند میں تمام رُواة معیاری نہیں ہیں۔ صرف ابراہیم اور اسود کے قوی ہونے سے روایت قوی نہیں ہو جاتی۔ (26) ابو بکر باوجود جلالت ِقدر مدلِس ہیں، تدلیس تسویہ اور تدلیس تلفیق کے مرتکب ہیں۔ متابعات پر بحث کے وقت مثال سے واضح کروں گا۔ (27) ابو معاویہ داعی ...... تھے مرض تشیع میں مبتلا تھے ۔(28) الاعمش سخت مدلس تھے اور متشیع کوفے کے گروہ کے امام تھے۔ (29) جس سند کے تین راوی متکلم فیہ ہوں وہ سند متابع ہی قرار دی جاسکتی ہے اَصل قرار نہیں دی جاسکتی ۔(30) اِسی طرح ابو عبیدہ والی سند مجروح اور مرجوح ہے۔ (31) مشہور وہ روایت ہوتی ہے جس میں اپنے مبداء سے لے کر آخر تک کم اَزکم چار راوی ہوں۔ یہ روایت ِہشام تک واحد ہے طبقہ ثانیہ میں یہ مشہور ہوئی ۔(32) دو سو ہجری تک صرف روایت ہشام ہی اہل ِعلم کو معلوم تھی تیسری صدی ہجری کے رُبع اوّل میں روایت ِاَسود علم میں آئی،تیسری صدی کے ثلث ِآخر میں روایت ابو عبیدہ علم میں آئی اور یہ آخری دو روایتیں مصنف کتاب تک خبر ِ واحد ہی رہیں۔ کتابوں میں آنے کے بعد سب متواتر ہیں لیکن یہ اصطلاحات۔ (33) اِس کے بعد بھی اگر میں غلطی پر ہوں تو واضح فرمائیں۔ نادانستہ طرز تخاطب باعث گرانی طبع ہوتو معافی کا خواستگار ہوں۔ خط کی طوالت کے لیے مزید عفو کا طلبگار ہوں۔ مولانا الیف اللہ سلام مسنون عرض کرتے ہیں۔ دُعا گو نیاز احمد (جاری ہے)