Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی2009

اكستان

28 - 64
(1)خبر ِ واحد ہے یعنی اَحاد سے ہے۔ (2) حدیث مشہور میں ہے(3) حضرت عائشہ سے ناقل عروہ اَسود ابو عبیدہ ہیں۔ (4) محدثین نے عروہ کی روایت کو اَقوی اور اَصل قرار دیا ۔ (5)متقدمین اور اَضبط محدثین نے صرف عروہ کی روایت کو لیا جیسے امام شافعی ،امام بخاری ،امام ابی داود اور امام دارمی۔ (6) امام مسلم نے پہلے عروہ کی روایت کا ذکر کیا پھر اَسود کی روایت کا ذکر کیا۔ محدثین کے ہاں ٨  الف کاقاعدہ ہی یہ ہے کہ پہلے اَصل میں قوی سند سے اقوی روایت لاتے ہیں پھر اُس سے کمتر درجے کی سند سے متابع لاتے ہیں۔ (7)صحیحین میں علی الترتیب عروہ اور اَسود کی روایت ہے۔ (8) ابن ماجہ میں عروہ اور ابو عبیدہ کی روایت ہے علی الترتیب اُن کے نزدیک یہی ثابت ہے۔ (9) نسائی میں عروہ اسود اور ابوعبیدہ کی روایات ہیں۔ (10) روایت ِ ہشام شروع میں طبقہ ثانیہ سے خبر ِ واحد تھی۔(11) طبقہ ثانیہ میں جاکر مشہور ہوگئی۔ (12) دُوسری روایات طبقہ ثانیہ تک خبر ِ واحد ہی رہیں۔ کتابوں میں درج ہونے کے بعد سب مشہور ہیں۔ (13) روایت کی صحت وقوت کا دارومدار سند کی صحت و قوت پر ہے۔ جس سند میں رُواة میں صحت کے اوصاف تام ہیں وہ روایت قابل ِ اتباع ہے۔ (14) سند کے تمام رُواة کا معیاری ہونا ضروری ہے۔ اگر ایک راوی بھی سند میں ساقط الا عتبار رہے تو روایت کا درجہ کم ہوجائے گا۔ (15) صحابہ جرح وتعدیل سے مبرا ہیں۔ اُن کے درجے میں سند کے اعتبار سے کوئی تقسیم نہیں ہے۔ 
(16) تابعین پر جرح وتعدیل ہوسکتی ہے اور یہیں سے روایت کے مراتب شروع ہوجاتے ہیں۔ (17) چونکہ ہشام بن عروہ کی روایت کو صحاح ِ خمسہ اور ائمہ حدیث سب نے ذکر کیا اِس لیے یہی اَصل قرار پائی۔جتنے کامل رواة اِس روایت کو ملے دُوسری روایتوں کو نہیں ملے اِس لیے یہی اَصل ہے۔ (19) طبقہ ثانیہ میں ١٣ کوفی اور بصری حفاظ براہ ِ راست ہشام بن عروہ سے اِس کے راوی ہیں اِس لیے بھی روایت اَصل ہے۔ (20) ہشام کی سند عالی ہے اِس لیے یہی اَصل ہے۔ ابو معاویہ اَسود والی سند نازل ہے اور کمزور ہے اِس لیے متابع ہے۔ (21) روایت ِ ہشام بن عروہ کے پہلے راوی عروہ حضرت عائشہ کے لاڈلے بھانجے ہیں اِس لیے یہی اَصل ہے۔ بظاہر روایت ِ ہشام کا کوئی راوی مجروح نہیں ہے اِس لیے یہی اَصل ہے۔ (22) روایت ِاَسود ابو عبیدہ کو متابعةً بھی کس نے لیا کسی نے نہیں لیا۔ اِس لیے  یہ اَصل نہیں ہے متابع ہوسکتی ہے۔ 
(23) اِن متابعات میں سے اکیلی سند کلیة ً قابل ِ اعتماد نہیں ہے۔ (24) ابو بکر بن شیبہ نے اگر
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 6 1
4 جو مانگے گا بعینہ وہی قبول ہو گا : 7 3
5 قبولیت کی ساعت کسی کسی کو اَور رات کی فضیلت ہر کسی کو مل سکتی ہے : 7 3
6 سب سے بڑا خوش قسمت : 8 3
7 سب سے بڑا خوش قسمت : 8 3
8 کس کی دُعا زیادہ اچھی تھی ؟ : 8 3
9 ملفوظات شیخ الاسلام 10 1
10 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 10 9
11 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 14 1
12 وضاحت : 23 11
13 مصعب بن سعد عن عائشہ : 24 11
14 روایت عبداللہ بن عروہ عن عائشہ : 24 11
15 عَبْدُ الْمَلِکْ بِنْ عُمَیْرْ عَنْ عَائِشَہْ : 27 11
16 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 30 1
17 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 30 16
18 حضرت عائشہ نے مصاحبت ِ رسول ۖ سے خوب فائدہ اُٹھایا : 30 16
19 آنحضرت ۖ سے سوالات : 30 16
20 تربیت ِ اَولاد 34 1
21 اَولاد کی وجہ سے ہزاروں فکریں اور جھمیلے : 34 20
22 جن کے اَولاد نہ ہوتی ہو اُن کی تسلی کے لیے عجیب مضمون : 35 20
23 (١) سلام میں تخصیص : 37 20
24 (٢) تجارت میں عورتوں کی شرکت : 38 20
25 (٣) قطع رحمی : 39 20
26 (٤) جھوٹی گواہی : 41 20
27 (٥) سچی گواہی کو چھپانا : 41 20
28 (٦) دین سے ناواقفیت : 42 20
29 آیت خاتم النبییّن اَور اَکابر ِ اُمت 44 1
30 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
31 چھ اَفراد جن پر اللہ اور اللہ کے رسول ۖ لعنت فرماتے ہیں : 47 30
32 قطع رحمی ....... قرآن وسنت کی روشنی میں 48 1
33 قطع رحمی کی صورتیں : 48 32
34 قطع رحمی کے اسباب : 50 32
35 قطع رحمی کے مختلف اسباب ہیں : 50 32
36 ( دینی مسائل ) 56 1
37 کسی شرط پر طلاق دینے کا بیان : 56 36
38 بقیہ : آیت خاتم النبےّین اور اکابر اُمت 58 29
39 وفیات 59 1
40 اَخبار الجامعہ 60 1
41 سفر نامہ 61 1
Flag Counter