ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
|
س لکھے ہوئے کو جگہ جگہ نسخے لکھواکر بھجوانے کی ضرورت بالکل نہیں پڑی۔ حضرتِ ابوبکر رضی اللہ عنہ کا دَور گزرا حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ کا دَور سارا گزرگیا حضرتِ عثمان رضی اللہ عنہ کے دَور میں جو فتوحات ہوئیں اُن علاقوں میں ایسے لوگ ملے کہ جن کی وجہ سے یہ ضرورت محسوس ہوئی کہ ایک قراء ت رہ جائے ،باقی جو ہیں وہ لوگ نہیں سمجھتے دُشواری ہوتی ہے تو حضرتِ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بس ایسے کرو کہ اِس کے نسخے تیار کرو اور بھجوادو، بھجوادِیے وہ نسخے تیار کرکے اَور جہاں اِختلاف ہو اہل ِ مدینہ کی زبان کا اَور مکہ مکرمہ والوں کی زبان کا تو وہاں فَاکْتُبُوْابِلُغَةِ الْقُرَیْشِ فَاِنَّ الْقُرْاٰنَ نَزَلَ بِلُغَةِ قُرَیْشٍ اِس طرح اُنہوں نے ہدایت لکھ دی کہ لُغت ِ قریش کو مقدم رکھا جائے کیونکہ رسول اللہ ۖ کی زبانِ مبارک وہی تھی اُسی پر وہ اُترا ہے اَور باقی جو ہیں باقی کی اجازت دی گئی۔ وہ اُنہوں نے اپنے دَور میں جگہ جگہ بھجوائے اَور جو باقی پُرانے نسخے پہلے کسی کے پاس تھے وہ اُنہوں نے حکم دیا کہ شہید کردیے جائیں یُخْرَقُ یا یُحْرَقُ جلادیے جائیں ، توجلانے کو بھی اُچھالا تو گیا ہے کہ اِنہوں نے قرآنِ پاک جلوایا ہے پروپیگنڈہ (بے جا) اُن کے خلاف جو ہوا ہے اُس میں یہ بھی آیا ہے۔ لیکن دیکھا تو یہ جائے گا کہ جلیل القدر صحابی نے کیا کیاہے؟ جلیل القدر صحابی تو بنتے ہیں حضرتِ عثمان نہ کہ معترض لوگ، معترض جو تھے وہ تو صحابی تک بھی نہیں تھے وہ تو یونہی نوجوان طبقہ تھا ایک ،عمل دیکھنا پڑے گا صحابی نے کیا کیا ،جو صحابی نے کیا بس اللہ کے نزدیک وہ ٹھیک ہے کیونکہ ہمیں تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ اُن کی پیروی کرو اَور جو اُن میں سے کسی کی بھی پیروی کررہا ہے وہ نجات پاجائے گا اَور جو اُن میں سے کسی کی بھی پیروی کررہا ہے وہ سب ایک طبقہ ہے وہ ''اہل ِ سُنّت والجماعت'' کا ہے تو صحابۂ کرام کو بڑا درجہ دیا گیا ہے اَور مدار اُنہیں پر بیٹھتا ہے اگر اُنہیں درمیان سے نکال دیں تو دین ہی ختم ہے۔ تو آقائے نامدار ۖ کے رازدار صحابۂ کرام جو تھے وہ جانتے تھے کہ فلاں اچھا اَور فلاں خراب ہے ۔میں یہ کہہ رہا تھا کہ جو خراب ہے جس میں نفاق ہے اُس سے خود بخود بھی اچھے کام ہوئے ہی نہیں ہوں گے کہ اُسے کسی اچھی جگہ لگایا جاسکے کیونکہ دین کے معاملے میں وہ پیچھے رہا ہوگا جیسے آج کوئی شیعہ حافظ نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ قرآنِ پاک کولکھوایا حضرتِ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ہے اَور اشاعت اُس کی ہوئی ہے تو حضرتِ عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ہوئی ہے اَور اِن دونوں سے اُن(شیعوں) کے دل میں بغض ہوتا ہے تو