Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008

اكستان

23 - 64
وَاِذَا انْقَلَبُوْا اِلٰی اَہْلِہِمُ انْقَلَبُوْا فَکِھِیْنَ ۔ وَاِذَا رَأَوْھُمْ قَالُوا اِنَّ ھٰؤُلائِ لَضَالُّوْنَ   ١  دُنیاوی اعتبار سے جو بڑی سوسائٹیاں ہیں مذہبی اور دینی اعتبار سے جو بڑی سوسائٹیاں ہیں اُن کا باہم کس طرح کا رویہ ہوتا ہے  قرآن نے اُس کا نقشہ کھینچا ہے کہ جب وہ اِن لوگوں کے پاس سے گزرتے ہیں تو اِشارے کرتے ہیں ایک دُوسرے کو آنکھ مار کرکے کہ دیکھو یہ وہ جارہا ہے دیکھو یہ بدھو جارہا ہے دیکھو یہ بے کار لوگ جارہے ہیں دیکھو یہ گدھے جارہے ہیں یہ احمق جارہے ہیں ،یہ آج سے نہیں شروع سے ہے۔ شروع سے جو دُنیا دار لوگ ہیں جو شری لوگ ہیں جو دین کے دُشمن ہیں دانستہ دُشمن ہوں نادانستہ دُشمن ہوں جو بھی ہوں وہ یہ سلوک کرتے ہیں ان کے ساتھ ،اگر پھٹے پُرانے کپڑے ہوں تو بھی اِشارہ کرتے ہیں چین نہیں آتا اُنہیں ( کہیں گے) دیکھو یہ حشر ہورہا ہے دین پڑھ کر کے اِن کا، کپڑے پہننے کو میسر نہیں ہیں اَور اگر اچھے کپڑے ہوں تو بھی اُنہیں چین نہیں آتا کہتے ہیں دیکھو مفت کا مال آرہا ہے مزے اُڑارہے ہیں تو بھی اِشارہ کرتے ہیں اَور گاڑی میں بیٹھا دیکھ لیں اگر عالِم اور مولوی کو تو پھر تو اُن کے سینے کے جلنے کا حال ہی کچھ اور ہو جاتا ہے کہ دیکھو یہ مولوی اَور یہ گاڑی میں بیٹھے ہوئے ہیں ۔اِسی طرح جہاز میں ہو تو اَور اُن کا حشرہوتا ہے۔ غرض وہ اِس فطرت سے باز نہیں آتے یہ اُن کا مزاج ہوتا ہے فطرت ہوتی ہے اُنہیں اِس میں ایک مزہ آتا ہے۔ اللہ کی طرف سے ایسا اُن کے دل پر پردہ پڑجاتا ہے کہ وہ اِس کو ہی اچھا کام سمجھتے ہیں۔ 
 (اور نیک لوگ )جس کام میں لگے ہیں اُسے بُرا سمجھتے ہیں۔قرآنِ پاک میں آتا ہے قُلْ ھَلْ اُنَبِّئُکُمْ بِالْاَخْسَرِیْنَ اَعْمَالًا  آپ اِنہیں کہیں کیا میں تم کو بتلادُوں اُن لوگوں کا جو اَعمال کے اعتبار سے سب سے گھاٹے میں ہیں بالکل خسارے میں ہیں؟ اَلَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُھُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَھُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّھُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًا وہ لوگ ہیں جن کی ساری توانائیاں ساری صلاحیتیں دُنیاوی زندگی میں اُنہوں نے کھپادیں اِس میں برباد کیں لیکن سمجھتے یہ ہیں کہ ہم بہت اچھا کررہے ہیں اَور ہم ہی کامیاب لوگ ہیں ہم کامیاب ہیں ہم بہت اچھی زندگی گزاررہے ہیں  وَھُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّھُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًا  بس یہ اُن کا گمان ہے حقیقت نہیں ہے قرآنِ پاک خود آگے فرماتا ہے  اُولٰئِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ِباٰیٰتِ رَبِّھِمْ وَلِقَآئِہ  
   ١   ترجمعہ  :  اور جب اُن کے پاس سے ہو کر گزرتے توآپس میں آنکھ مارتے اور جب واپس جاتے اپنے گھر تو جاتے باتیں بناتے۔ اور جب اُن کو دیکھتے کہتے بے شک یہ لوگ بہک رہے ہیں۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
4 درس حدیث 5 1
5 اِن حضرات کو مطلع کرنے کا فائدہ : 6 4
6 اُستاد کی اہمیت ،بے فیض رہنے کی ایک وجہ 6 4
7 شیعہ حافظ ِقرآن نہیں ہو پاتے ،ایک لطیف وجہ 7 4
8 جھوٹے نبی کی عمر ایک سو چالیس برس سے زائد تھی 7 4
9 سوائے ''مرزا'' کے جھوٹے نبیوں کا معاملہ زیادہ دیر نہیں چلا 7 4
10 جھوٹے نبی کے خلاف حضرت ابوبکر کا جہاد کرنا 8 4
11 چھ سو اَہم صحابہ کرام شہید ہوئے 8 4
12 فرض ِمنصبی ، حضرت 10 4
13 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
14 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 14 1
15 پہلامقدمہ : 15 14
16 صلاحِ خواتین 17 1
17 حقوق کا بیان 17 16
18 ماں باپ کے حقوق : 17 16
19 تنبیہ : 17 16
21 سوتیلی ماں کے حقوق : 18 16
22 بہن بھائی کے حقوق : 18 16
23 عورت کے ذ مّہ شوہر کے حقوق : 18 16
24 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 19 1
25 فضائل و مناقب : 19 24
26 بقیہ : حقوق کا بیان 21 16
27 اِفتتاحی بیان 22 1
28 دین پورا کب ہوتا ہے؟ 33 1
29 گلدستہ ٔ اَحادیث 42 1
31 چار اَشخاص جو حضور علیہ السلام کے زمانہ میں حافظ ِ قرآن تھے 42 29
32 چار اَفرادجن سے علم حاصل کرنے کی حضرت معاذ نے وصیت فرمائی : 42 29
33 ماہ ِذی الحجہ کے فضائل و اَحکام 46 1
34 ماہِ ذی الحجہ کی فضیلت : 46 33
35 قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے : 46 33
36 تشریح : 47 33
37 ایک روایت میں ہے 48 33
38 ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی فضیلت : 49 33
39 ٩ ذی الحجہ کے روزہ کے فضائل و احکام : 52 33
40 تکبیر تشریق کی حکمت : 54 33
41 حج و قربانی : ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت 54 33
42 حج کے فضائل : 55 33
43 ''حج'' اِسلام کا اہم رُکن اور فریضہ : 55 33
44 حج کی استطاعت کا مطلب : 57 42
45 قربانی کے فضائل : 58 42
46 دینی مسائل 60 1
47 ( طلاق دینے کا بیان ) 60 46
48 ۔ طلاق ِ صریح : 60 46
49 وفیات 62 1
50 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter