ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2008 |
اكستان |
|
(٤) یہ حضرت اسمائ ایسی تندرست تھیں کہ سوسال کی عمر ہوئی ہے اور اُن کے حواس ِخمسہ بالکل صحیح سالم تھے۔ (٥) تعجب ہے ایک بہن کا نکاح ٢٦ سال کی عمر میں اور دُوسری بہن کا نکاح ٦ سال کی عمر میں اور تین سال بعد ٩ سال کی عمر میں رُخصتی ہوئی اور پھر بھی یہ معلوم نہیں کہ وہ بالغہ تھیں یانابالغہ ۔ (٦) کتب رجال میں اِس میں اختلاف ہے کہ حضرت اسمائ کی رُخصتی مکے میں ہوگئی تھی یامدینہ میں۔ دونوں فریقوں کے دلائل کتابوں میں مذکور ہیں۔ (٧ ) حضرت ہشام کی روایت کی رُوسے نکاح اور بنامیں تین سال کا فرق ہے۔ نکاح مکہ میں ہوا اور رُخصتی مدینہ میں ہوئی۔ مہربانی فرماکر تحریرفر مائیے کہ نکاح ہجرت سے کتنی مدت پہلے ہوا؟ (٨ ) اگر نکاح ہجرت سے سال بھر پہلے ہوا یا سال سے زیادہ مدت پہلے ہوا اِس صورت میں لازم آتا ہے کہ جب حضرت عائشہ کا نکاح ہوا اُس وقت تک حضرت اسماء کا نکاح نہیں ہوا تھا۔ تو کیا وجہ ہے کہ آں حضرت ۖ نے ایک باکرہ بالغہ مؤمنہ بنت ابی بکر سے نکاح کیوں نہیں کیا؟ (٩) اوراگر حضرت عائشہ کا نکاح حضرت اسمائ کے نکاح کے بعد ہواتو تین سال کے فرق کی تطبیق کیا ہوگی؟ اِس خط وکتابت کا مقصد ہر گزمجادلہ اور مکا برہ نہیں، افہام وتفہیم ہے۔ اگرآپ کی مدلل تحریر سے میری غلطی واضح ہوگئی تو فورًا شرح صدر سے تسلیم کر لوں گا اور آپ کی محنت رائگا نہیں جائے گی۔ آپ کے سوالات کے جوابات اِس وقت میں نہیں دُوں گا۔ آئندہ صرف مقدمات پر ہی خط و کتابت ہوگی تاکہ جلدی نتیجہ تک پہنچیں۔ یہ درخواست بھی کروں گا کہ مصروفیات میں سے وقت نکال کر جلدی جواب عنایت فرمائیے گا۔ اگر کوئی نامناسب کلمہ تحریر میں آگیا ہو تو معاف فرمایئے گا۔ والسلام دُعاگو نیاز احمد (جاری ہے)