ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2008 |
اكستان |
|
پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت آئین پاکستان کی اِس ترمیم کو ختم کو کردے جو پاکستان پیپلز پارٹی ہی کے بانی قائد ذوالفقار علی بھٹو نے ٧ ستمبر ١٩٧٤ء کو پارلیمنٹ میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے کر کی تھی۔ اَخبار مزید لکھتا ہے کہ مزید تحقیق کی گئی تو حیرت انگیز اِنکشاف یہ ہوا کہ چند عشرے قبل تک کی قادیانی کتابوں میں کھلے عام اِسرائیل میں موجود قادیانی مشن اُن کی تفصیلات اور یہودیوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا ذکر موجود ہے مگر اَب ایسا نہیں ۔قادیانی کسی بھی ایسی بات کو چھپاتے ہیں جو اسرائیل کے ساتھ اُن کے تعلقات کو آشکار کرے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے پڑ پوتے مرزا مبارک احمد نے اپنی کتاب ''ہمارے غیر ملکی سفارتخانے'' میں لکھا ہے اسرائیل میں قادیانی سفارتی مرکز حیفہ کے ماؤنٹ کا رمل پر واقع ہے یہاں پر ایک لائبریری،ایک عبادت گاہ، سفارت خانہ،ایک ڈپو اور ایک سکول بھی واقع ہے۔ مذکورہ بالا واقعات اگرچہ ایک عام قاری کی نظر میں حیرت انگیز انکشاف کی حیثیت رکھتے ہیں مگر ہماری نظر میں یہ کوئی خلاف ِتوقع چیز نہیں ہے اِس لیے کہ اِس دَجالی فتنہ کے بارے میں اکابر ِ دیوبند نے اِس کے سر اُٹھاتے ہی جن حقائق سے مسلمانوں کو آگاہ کیا تھا اور جن خدشات کا اِظہار کیا تھا ویسا ہی ہوتا چلا گیا۔ چیز اپنی اصل کی طرف پلٹتی ہے برطانیہ کی پیدا کردہ دجا ل کی ذُرّیت برطانیہ اور اسرائیل ہی میں پناہ پکڑ سکتی ہے، مکہ اور مدینہ کی ہوائیں اِنہیں کبھی نصیب نہیں ہوسکتیں ۔اِن تازہ واقعات سے مسلمانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں اور اِنہیں آخر دم تک اِس فتنہ کا پیچھا کرنے کے لیے کمر بستہ ہوجانا چاہیے۔ قادیانیت کے بعض مبلغین زندیقی طرز عمل اِختیا کرتے چلے جارہے ہیں اپنے کو مسلمان ظاہر کر کے اِسلام کی ایسی تصویرکَشی کرتے ہیں جو اُس کو داغدار کر دیتی ہے، اِسی لیے زندیق کی توبہ کا دُنیا میں اعتبار نہیں کیا جا تا اُس کا معاملہ اللہ کے سپرد رکھتے ہوئے اُس کی منافقانہ فطرت کی بناء پر صرف اور صرف قتل کردیا جاتا ہے اور اِس کام کو بلا تاخیرانجام دینا حاکم ِ وقت کی ذ مہ داری ہوتی ہے مگر موجودہ دور کے حکمرانوں کی دینی اُمور میں مداہنت اور لاپرواہی نے قادیانیت آغانیت اور پرویزیت جیسے فتنوں کو مزید شہ دے کر اِرتدادی سر گر میوں کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔