ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2008 |
اكستان |
|
دی۔ آپ ۖ نے اُس میں سے ایک مٹھی بھرکر حضرت بلال کو دی اور فرمایا کہ اے بلال جاؤ اِس کی خوشبو ١ ہمارے لیے خرید کر لاؤ اور ساتھ ہی ساتھ جہیز تیار کرنے کا حکم دیا۔ چنانچہ ایک چارپائی اور چمڑے کا ایک تکیہ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی تیار کیا گیا۔ (رُخصتی کے روز) عشاء کی نماز سے قبل سیّد ِ عالم ۖ نے سیّدہ فاطمہ کو حضرت اُمّ اَیمن کے ساتھ سیّد السادات حضرت علی مرتضٰی کے گھر بھیج دیا۔ پھر نماز کے بعد خود اُن کے یہاں تشریف لے گئے اور حضرت سیّدہ فاطمہ سے فرمایا کہ پانی لاؤ چنانچہ وہ ایک پیالہ میں پانی لے آئیں۔ آپ نے اِس پانی سے منہ مبارک میں پانی لیا اور پھر اس پانی سے اُن کے سینہ پر اور سر پر چھینٹے دیے اور بارگاہِ خداوندی میں دُعا کی اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُعِیْذُھَا بِکَ وَذُرِّیَّتَھَا مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ اے اللہ میں اِس کو اور اس کی اَولاد کو شیطان مردود کی شرارت سے محفوظ رکھنے کیلیے آپ کی پناہ میں دیتا ہوں۔ اِس کے بعد اِن کے دونوں کاندھوں کے درمیان اِس پانی کے چھینٹے دیے۔ پھر علی سے بھی پانی منگایا اور اس میں کلی کرکے اِن کے سر اور سینہ اور دونوں کاندھوں کے درمیان چھینٹے دیے اور وہی دُعا دی جو لخت ِ جگر حضرت سیّدہ فاطمہ کو دی تھی۔ اس کے بعد یہ فرماکر واپس تشریف لے آئے بِسْمِ اللّٰہِ وَالْبَرْکَةِ اپنی اہلیہ کے ساتھ رہو سہو۔ حضورِ اقدس ۖ کے مشہور خادم حضرت انس نے بھی حضرت سیّدنا علی اور سیدہ فاطمہ کے نکاح کی تفصیل نقل کی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت ۖ نے مجھ سے فرمایا کہ جاؤ ابوبکر عمر عثمان اور عبدالرحمن اور چند اَنصار کو بلالاؤ، چنانچہ میں بلالایا۔جب یہ حضرات حاضر ہوگئے اور اپنی اپنی جگہ بیٹھ گئے تو آنحضرت ۖ نے نکاح کا خطبہ پڑھا اور اِس کے بعد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ علی سے فاطمہ کا نکاح کردُوں۔ تم لوگ گواہ ہوجاؤ کہ میں نے چار سو مثقال چاندی ٢ مہر میں مقرر کرکے علی سے ١ ایک اور روایت میں ہے کہ اِس رقم میں سے دو تہائی خوشبو میں اور ایک تہائی کپڑوں میں خرچ کرنے کے متعلق آنحضرت ۖ نے اِرشاد فرمایا۔ ٢ پہلے گزرا ہے کہ چار سو اَسی درہم میں زِرہ فروخت کرکے مہر میں اِس کی قیمت حضرت علی نے پیش کردی اور یہاں ٤٠٠ مثقال چاندی کا ذکر ہے۔ دونوں روایات اِس طرح جمع ہوسکتی ہیں کہ ٤٠٠ مثقال چاندی کے وزن کے ٤٨٠ درہم بنائے ہوئے ہوں۔ موجودہ سکّہ کے اعتبار سے کسی نے حضرت فاطمہ کا مہر ١٣٧ روپے اور کسی نے ١٥٠ روپے سمجھ رکھا ہے حالانکہ مہر فاطمی کا تعلق دراہم سے ہے روپے سے نہیں ہے۔