ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
میں کسی دُشواری کاسامنانہیں کرناپڑا۔ صحافت کے میدان میں قدم رکھتے ہی اِسے معروف صحافیوں کے ساتھ بڑے اخبارات میں کام کرنے کاموقع ملا۔ واشنگٹن پوسٹ میں اُس نے اسلام میں خواتین کے کردار پر لکھنا شروع کیا،اِس کے علاوہ ٹائم میگزین سمیت بہت سے اخبارات وجرائدمیں بھی اُس کے مضامین چھپتے تھے جن میں نیویارک ٹائمزجیسا بڑاامریکی اخبارشامل ہے۔ اسراء نعمانی نے اِسلامی اقدارمیں تبدیلیوں اورخواتین کے حقوق کے لیے جدوجہدکواپنی توجہ کامرکزبنایا۔ اسراء نے خواتین کے لیے اسلامی عدل کی دوتجاویزپیش کیں۔ 1۔ مساجدمیں حقوق نسواں کے لیے اِسلامی مسودہ قانون 2۔ اندرون ِخانہ حقوق نسواں کے لیے اسلامی مسودہ قانون اسراء نے اسلامی اقدارمیں تبدیلیوں کے لیے یہ کوششیں شروع کردیں کہ مردوں کی طرح عورتوں کو بھی مساجدکے مرکزی دروازوں سے اندرداخل ہونے اوراُن کے ساتھ پہلی صف میں نمازپڑھنے کی اجازت دی جائے اوربہ وقت ضرورت امامت خاتون بھی کراسکے۔ اسراء نعمانی کی اِن کوششوں پرامریکی مسلم حلقوں میں شدیدردّعمل پیداہوااوراُنہوں نے سخت احتجاج کیا۔ اسراء نعمانی کواپنی اِن کوششوں کے لیے مضبوط پشت پناہی اورسرپرستی حاصل تھی اِس لیے اُس نے ویسٹ ورجینیایونیورسٹی کی خاتون پروفیسرڈاکٹرمینہ ودُودکوامامت کے ڈرامے کے لیے راضی کیا اوراُسے مکمل تحفظ کی یقین دہانی کراتے ہوئے امامت کی مظاہرے کی تاریخ کااعلان کردیا۔ بعض مسلم گروپوں کی جانب سے سخت احتجاج اوراعلان شدہ مقام کوبم سے اُڑانے کی دھمکی کے بعدعورت کے امامت کے اِس مظاہرے کوملتوی کردیاگیا۔تمام امریکی مساجدکی انتظامیہ نے اِس مظاہرے کی اجازت دینے سے انکارکردیا۔ جس پراسراء نعمانی نے نمازجمعہ ایک گرجاگھر (چرچ )میں رکھ لیا۔ 18مارچ 2004 ء کواسلامی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون نے نمازِجمعہ کی امامت کی، نمازجمعہ میں شریک ہونے والی لڑکیوں نے جینزاورٹی شرٹس پہن رکھی تھیں اوراکثر کے سروں پردوپٹے بھی موجودنہیں تھے۔ اسراء نعمانی نے اُس اجتماع کے بعدکہاکہ وہ دیگرامریکی ر یا ستوں اورشہروں میں بھی ایسے اجتماعات منعقدکرکے عورتوں اورمردوں کی مخلوط نمازوں کااہتمام کریں گی۔ 25 مارچ 2004 ء کواسراء نعمانی نے شکاگومیں نمازجمعہ کی امامت کی اورپھراِسی قسم کے خیالات کااظہارکیا۔