ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
وقت ہواہے جب کہ تمہارے کان میں زینب کے اعلان کی آوازپہنچی) اُس کے بعدفرمایاکہ ادنیٰ مسلمان بھی کسی کوپناہ دے دے توسب مسلمانوں کواُس کاپوراکرنالازم ہوجاتاہے۔ پھریہ فرماکرآپ حضرت زینب کے پاس پہنچے اوراُن سے فرمایاکہ ابوالعاص کواچھی طرح رکھنااورمیاں بیوی والاتعلق نہ ہونے دیناکیونکہ تم اُن کے لیے ہلال نہیں ہو۔ حضرت زینب نے عرض کیاکہ یہ اپنامال لینے کے لیے آئے ہیں۔ یہ سن کرسیدعالم ۖ نے اُس دستے کوجمع کیاجنہوں نے اِن کامال چھیناتھااورفرمایاکہ اِس شخص (ابوالعاص) کاجوتعلق ہم سے ہے اُس سے توآپ لوگ واقف ہیں اوراِس کامال تم لوگوں کے ہاتھ لگ گیاہے جوتمہارے لیے اللہ کی طرف سے عنایت ہے کیونکہ دارُالحرب کے غیرمسلم کامال ہے۔ میں چاہتاہوں کہ آپ لوگ اِس کے ساتھ اِحسان کریں اورجومال اِس کا لے لیاہے واپس کردیں لیکن اگرتم ایسانہ کرو تو میں مجبور نہیں کرسکتا اِس مال کے تم ہی حق دارہو۔ یہ سن کرسب نے عرض کیاکہ ہم اِن کامال واپس کردیتے ہیں اورپھراِس پرعمل کیااورجومال لیاتھاوہ سارااِن کوواپس دے دیا۔ اِس مال کولے کروہ مکہ معظمہ پہنچے اورجس جس کا جوحق اُن پرچاہتاتھاوہ سب اداکردیااوراِس کے بعدکلمہ شہادت اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اللّٰہِ سچے دل سے پڑھااورمکہ والوں سے کہا(میں نے یہاں پہنچنے کی کوشش اِس لیے کی اور) مدینہ میں کلمہ پڑھنے کے بجائے یہاں کلمہ اِسلام اس لیے پڑھاکہ اگروہیں اِسلام قبول کرلیتاتوتم لوگ یہ سمجھتے کہ ہمارامال مارنے کے لیے مسلمان ہوگیاہے۔ اَب میں نے تمہارے تمام حقوق اداکردیے ہیں اوراِسلام قبول کرلیا ہے۔ اِس کے بعدحضرت ابوالعاص رضی اللہ عنہ آنحضرت ۖ کے خدمت میں مدینہ منورہ چلے گئے اورآنحضرت ۖ نے اپنی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے دوبارہ اِن کانکاح فرما دیا۔(اُسد الغابہ) چھ سال کے بعدحضرت زینب رضی اللہ عنہا حضرت ابوالعاص رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دوبارہ آئیں اوراِن ہی کے نکاح میں وفات پائی۔ حضرت ابوالعاص رضی اللہ عنہ نے ذی الحجہ ٢ ١ ھ میں وفات پائی۔ رَضِیَ اللّٰہُ وَاَرْضَاہُ۔ (الاصابہ) اَولاد : حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے بطن ِمبارک سے ایک صاحبزادہ اورایک صاحبز ادی تولدہوئے۔