ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ احادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب، مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) زمانہ ٔجاہلیت کی چارباتیں جنہیں لوگ نہیں چھوڑیں گے : عَنْ اَبِیْ مَالِکِ الْاَشْعَرِیِّ حَدَّثَہ اَنَّ النَّبِیَّ ۖ قَالَ اَرْبَع فِیْ اُمَّتِیْ مِنْ اَمْرِ الْجَاہِلِیَّةِ لَایَتْرُکُوْنَھُنَّ اَلْفَخُرُ فِی الْاَحْسَابِ ، وَالطَّعْنُ فِی الْاَنْسَابِ ، وَالْاِسْتِسْقَآئُ بِالنُّجُوْمِ ، وَالنِّیَاحَةُ وَقَالَ اَلنَّائِحَةُ اِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِھَا تُقَامُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَعَلَیْھَا سِرْبَال مِنْ قَطِرَانِ وَدِرْع مِّنْ جَرَبٍ۔ ( مسلم ج١ ص٣٠٣ ، مشکوة ص ١٥٠) حضرت ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ نے ابوسلام کویہ حدیث سنائی کہ نبی کریم ۖ نے فرمایازمانہ ٔجاہلیت کی چارباتیں ایسی ہیں جنہیں میری اُمت کے (کچھ) لوگ نہیں چھوریں گے : (1 ) حسب پرفخرکرنا (2) نسب پرطعن کرنا(3) ستاروں کے ذریعہ پانی مانگنا(4) نوحہ کرنا۔(نیز)آپ نے یہ بھی فرمایاکہ نوحہ کرنے والی عورت نے اگرمرنے سے پہلے توبہ نہیں کی تووہ قیامت کے دِن اِس حال میں کھڑی کی جائے گی کہ اُس پرقطران اورخارش کی قمیص ہوگی۔ ف : '' حَسَبْ'' اُن عمدہ خصلتوں کوکہتے ہیں جواگرکسی انسان کے اَندرپائی جائیں تووہ اُن کی وجہ سے اپنے آپ کواچھااوربہترسمجھتاہے، شجاعت وبہادری، سخاوت ودَریادلی، اورفصاحتِ کلام وغیرہ۔ نسب پرطعن کرنے کامطلب یہ ہے کہ کسی شخص کے نسب میں اِس طرح عیب جوئی کی جائے کہ فلاں شخص کاباپ براتھااورفلاں شخص کاداداکمترتھا، چونکہ حسب پرفخرکرنے اور نسب پر طعن کرنے کی وجہ سے اپنی بڑائی اوردُوسروں کی حقارت وبرائی لازم آتی ہے اِس لیے یہ دونوں ہی چیزیں مذموم وبری ہیں۔ ستاروں کے ذریعہ پانی مانگنے سے مرادیہ ہے کہ کوئی شخص ستاروں کی تاثیرپربارش کی اُمید رکھے