ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
صاحبزادی نام اُمامہ تھااورصاحبزادہ کانام علی تھا۔ فتح مکہ کے روزآنحضرت ۖ کے ساتھ سواری پرجوعلی سوارتھے وہ یہی علی بن ابی العاص ہیں۔ اِنہوں نے سن بلوغ کے قریب آنحضرت ۖ کی موجودگی ہی میں وفات پائی۔اِن کی بہن حضرت اُمامہ رضی اللہ عنہا سے آنحضرت ۖ کوبہت محبت تھی۔ ایک مرتبہ آپ ۖ کے پاس کہیں سے ایک ہارآگیاتھااُس کے متعلق آپ ۖ نے فرمایااِسے اپنے گھروالوں میں سے اُس کودوں گاجومجھے سب سے زیادہ محبوب ہے۔ یہ اِرشادسن کرعورتوں نے سمجھ لیاکہ بس ابوبکرکی بیٹی عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کوملے گا۔ لیکن آنحضرت ۖ نے حضرت اُمامہ کے گلے میں ڈال دیا۔ (الاصابہ) حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعدحضرت سیدناعلی رضی اللہ عنہ نے اُن کی بھانجی حضرت اُمامہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمالیاتھا۔ اُن کواِس کی وصیت حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کی تھی۔ پھرجب حضرت علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعدحضرت نوفل بن مغیرہ رضی اللہ عنہ سے حضرت اُمامہ کانکاح ہوا۔ اُن سے ایک صاحبزادہ یحییٰ نامی کی وِلادت ہوئی لیکن بعض علماء نے یہ بھی کہاہے کہ نہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نکاح میں اِن کے بطن ِمبارک سے کوئی اَولادہوئی نہ حضرت نوفل رضی اللہ عنہ کے نکاح میں۔(الاصابہ) آنحضرت ۖ کی نسل شریف صرف حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے چلی اورکسی صاحبزادی سے آپ کی نسل نہیںبڑھی۔( قَالَ فِی الْاِصَابَةِ وَانْقَطَعَ نَسْلُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَےْہِ وَسَلَّمَ اِلَّا مِنْ فَاطِمَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا) وفات : حضرت زینب رضی اللہ عنہانے ٨ہجری میں وفات پائی۔آنحضرت ۖ خوداِن کی قبرمیں اُترے۔ اُس وقت آپ کے چہرے پررنج وغم کے آثارموجودتھے۔ جب آپ قبرکے اُوپرتشریف لائے توفرمایاکہ مجھے زینب کے ضعف کاخیال آگیا۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے دُعاکی کہ قبرکی تنگی اوراُس کی گھٹن سے زینب کومحفوظ فرمادے، اللہ تعالیٰ نے دُعا قبول فرماکرآسانی فرمادی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا وَاَرْضَاَھَا۔