ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( نومولودکودُودھ پلانے کابیان ) حرمت ِرضا عت کے چندمسائل : 1 ۔ رضاعی بہن بھائی کاآپس میں نکاح جائزنہیں۔ مسئلہ : ایک لڑکااورایک لڑکی ہے دونوں نے ایک ہی عورت کادُودھ پیاہے تواُن میں نکاح نہیں ہوسکتا۔ خواہ ایک ہی زمانے میں پیاہویاایک نے پہلے دُوسرے نے کئی برس بعد،دونوں کاایک ہی حکم ہے۔ 2 ۔ رضاعی باپ داداسے اوراُن کی دُوسری بیوی کی اولادسے نکاح جائزنہیں۔ مسئلہ : ایک لڑکی نے باقرکی بیوی کادُودھ پیاتواُس لڑکی کانکاح نہ باقرسے ہوسکتاہے اورنہ اُسکے باپ داداکے ساتھ نہ باقرکی اولادکے ساتھ بلکہ باقرکی جواولاددُوسری بیوی سے ہے اُس سے بھی درست نہیں۔ 3 ۔ رضاعی باپ کی دُوسری طلاق یافتہ بیوی یارضاعی بیٹے کی بیوی سے نکاح جائزنہیں۔ مسئلہ : عباس نے خدیجہ کادُودھ پیااورخدیجہ کے شوہرقادرکی ایک دُوسری بیوی زینب تھی جس کو طلاق مل چکی ہے تواَب زینب بھی عباس سے نکاح نہیں کرسکتی کیونکہ عباس زینب کے میاں کی اولادہے اورمیاں کی اَولاد سے نکاح دُرست نہیں۔ اِسی طرح اگرعباس اپنی بیوی کوچھوڑدے تووہ عورت قادرکے ساتھ نکاح نہیں کرسکتی کیونکہ وہ اُس کاسُسرہوا۔ 4 ۔ رضاعی پھوپھی سے نکاح جائزنہیں۔ مسئلہ : قادرکی بہن سے عباس کانکاح نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ دونوں پھوپھی بھتیجے ہوئے چاہے وہ قادر کی سگی بہن ہویادُودھ شریک بہن ہو۔ دونوں کاایک حکم ہے البتہ عباس کی بہن سے قادرنکاح کرسکتاہے۔ 5 ۔ عباس کی ایک بہن ساجدہ ہے۔ساجدہ نے ایک عورت کادُودھ پیا لیکن عباس نے نہیں پیا تو