ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
آہ ! صوفی صاحب بھی اللہ کو پیارے ہو گئے ( حضرت مولانانعیم الدین صاحب، مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) ابھی شیخ المشائخ حضرت سیدنفیس الحسینی شاہ صاحب اوربہت سے دیگر علماء کی جدائی کازخم تازہ تھا کہ ٢٨ ربیع الاوّل ١٤٢٩ ھ٦ اپریل ٢٠٠٨ء بروزاتوارکویادگارِاَسلاف حکمت ِولی اللٰہی کے شارح، حضرت سندھی کے علوم واَفکارکے امین، مفسرِ قرآن اورترجمانُ الحدیث حضرت مولاناصوفی عبدالحمیدصاحب سواتی بھی داغِ مفارقت دے گئے اناللّٰہ واناالیہ راجعون۔ حضرت صوفی صاحب کاشمارچوٹی کے علماء ومدرسین میں ہوتاتھا، آپ ١٩١٧ ء میں مانسہرہ کے ایک دیہات نزدکڑمنگ بالامیں پیداہوئے،ابتدائی تعلیم بفہ میں حضرت مولاناغلام غوث ہزاروی رحمہ اللہ کے مدرسہ میںحاصل کی، والدین کاسایہ بچپن سے ہی سرسے اُٹھ گیاتھا جس کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے وسائل ساتھ نہ دیتے تھے لیکن تحصیل ِعلم کاشوق طبیعت میں موجزن تھا اِس لیے اپنے برادرِ بزرگ حضرت مولانا سرفرازصاحب صفدرکے ساتھ رخت ِسفرباندھا اورتحصیل ِعلم کے لیے مختلف مقامات کاسفرکیا، آخرمیں آ پ تکمیل کے لیے ١٩٤٢ء میں ایشیاکی معروف دینی درس گاہ دارالعلوم دیوبندتشریف لے گئے، اُس وقت دارالعلوم میں بڑے بڑے اساطینِ علم وفضل اورکبارعلماء ومشائخ علوم ومعرفت کادریابہارہے تھے، آپ نے یہاں ایک سال رہ کر دورہ ٔحدیث شریف پڑھا،بخاری شریف کااکثرحصہ شیخ الاسلام حضرت مولاناسیدحسین احمدمدنی قدس سرہ سے اورکچھ حصہ شیخ الادب و ا لفقہ حضرت مولانااعزازعلی صاحب رحمہ اللہ سے پڑھا، مسلم شریف جامع المعقول والمنقول حضرت مولانامحمدابراہیم بلیاوی رحمہ اللہ سے پڑھی، باقی کتب حدیث دیگر اساتذہ کرام سے پڑھیں۔ دارالعلوم سے فراغت کے بعدآپ نے دارا لمبلغین لکھنؤ میں امام اہل سنت حضرت مولانا عبدالشکور فاروقی سے تقابل ِادیان کی تعلیم حاصل کی، بعداَزاں آپ نے نظامیہ طبیہ کالج حیدرآباددکن میں علم طب کاچارسالہ کورس مکمل کرکے اُس کے امتحانات میں امتیازی پوزیشن حاصل کی، علم طب کی تحصیل کے بعدکچھ