ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
جن لوگوں سے دوستیاں تھیں اُن کا ایسا ملتا ہے باقی اَور کسی کا ایسا نہیں ملتا سب کی جائدادیں ضبط ہوگئیں اِکّا دُکّا کوئی رہ گیا تو رہ گیا یوں سمجھ لیجیے۔اَلَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِہِمْ وَاَمْوَالِھِمْ گھروں سے نکالے گئے اور اپنے اَموال سے جائدادوں سے نکالے گئے اور اُن کا گناہ کیا تھا اِلَّا اَنْ یَّقُوْلُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ بس یہی تھا اُن کا گناہ اور بِغَیْرِ حَقٍّ نکالے گئے کوئی وجہ اُس کی ایسی نہیں ہے کہ جسے وہ کہیں یا سمجھا جائے کہ وہ اُن کا حق بنتا ہے یا وہ حق ہے باطل نہیںہے ایسی کوئی چیز نہیں تھی اور اِسی پر پھر مسلمانوں کو اِجازت مل گئی تھی کہ جہاد کرسکتے ہو اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقَاتَلُوْنَ بِاَنَّھُمْ ظُلِمُوْا وَاِنَّ اللّٰہَ عَلٰی نَصْرِھِمْ لَقَدِیْر o اَلَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِہِمْ بِغَیْرِ حَقٍّ اِلَّا اَنْ یَّقُوْلُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ۔ بس عبد الرحمن ابن ِ عوف رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے بڑی صراحت کے ساتھ کہ اُنہوں نے اُمیّہ ابن ِ خلف سے بات کر رکھی تھی اور اُمیّہ ابن ِ خلف جو تھا وہ بھی مکہ مکرمہ کے بڑے لوگوں میں گویا تھا، اُس کو ابوجہل جبرًا لایا ہے گھسیٹ گھساٹ کر کسی نہ کسی طرح بدر کے موقع پر۔ حضرت حاطب کا اہل ِ مکہ کو خط اور اُس کی وجہ : تو بہرحال ایسے حضرات جو تھے صحابہ کرام میں کہ جن کے کچھ گھر والے وہاں رہ گئے کچھ یہاں ہیں اَب اُنہیں فکر رہتی تھی کہ ہم تو یہاں ہیں وہاں والوں کا پتہ نہیں کیا حال ہوگا؟ تو اَب حضرت حاطب ابن ِ ابی بلتعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سمجھ میں یہ آیا کہ میں بھی ایسے ہی کسی سے بات کرکے دیکھتا ہوں اور اِنہوں نے یہ کیا کہ وہاں کے کسی بڑے آدمی کے نام خط لکھ دیا کہ یہ اُسے دے آؤ مکہ مکرمہ میں جاکے۔ اُس میں کوئی بات ایسی نہیں تھی کہ جس سے نقصان پہنچتا ہو بس کچھ باتیں تھیں اِس طرح کی گول مول سی کہ رسول اللہ ۖ بہت مضبوط ہوگئے ہیں اور تم پر حملہ کریں گے اور میں تمہیں بتائے دیتا ہوں وغیرہ یوں ہی۔ تووہ پرچہ ایک عورت کو دیا لیکن بہرحال یہ ایک راز تھا یہ صحیح بات ہے اور اِس میں ایک نقصان بھی تھا وہ یہ کہ وہ تیاری زیادہ کرلیتے۔ آپ نے مکہ پر حملہ کا اِرادہ ترک کردیا تھا : اور یہ کہ رسول اللہ ۖ کا تو کوئی ایسا اِرادہ مکہ مکرمہ پر حملے کا نہیں تھا رُک گئے تھے آپ اُس اِرادے سے کیونکہ حدیبیہ کے موقع پر جب آپ وہاں پہنچے ہیں تو اُونٹنی ایک جگہ اَڑ گئی تو لوگوں نے حَلْ حَلْ کہا اُسے، اُٹھو، اُٹھ چل۔ ایسے وہاں اُن کی زبان میں جو لفظ ہوتے ہوں گے وہ استعمال کیے اور پھر کسی نے کہا