ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
قسط : ٢ ، آخری حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے مناقب ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب رحمة اللہ علیہ ) حضرت ابوالعاص کامسلمان ہونا : ہدایت اللہ کے قبضہ میں ہے حضرت ابوالعاص کا واقعہ کتناعبرت خیزہے کہ حضورِ اقدس ۖ کے دوست ِخاص بھی ہیں اوردامادبھی۔ آنحضرت ۖ کی صاحبزادی گھرمیں ہے مگرمسلمان نہیں ہوتے۔ بیوی سے اِس قدرمحبت ہے کہ مشرکینِ مکہ کے زوردینے پرطلاق نہیں دیتے۔ بدرمیں قیدہوئے اورقیدسے آزاد ہو کر بیوی کومدینہ منورہ بھیج دیامگراَبھی تک اِسلام قبول نہیں کیا۔ پھرجب اللہ رب العزت نے ہدایت دی توبڑی خوشی سے اِسلام کے حلقہ بگوش ہوگئے جس کاواقعہ یہ ہے کہ فتح مکہ سے کچھ پہلے اِنہوں نے ایک قافلے کے ساتھ شام کاایک تجارتی سفرکیا۔ قریش کے بہت سے مال آدھے ساجھے پرتجارت کے لیے ساتھ لے گئے۔ جب واپس ہوئے توحضوراقدس ۖ کاایک دستہ جس کے امیرحضرت زیدبن حارثہ رضی اللہ عنہ تھے آڑے آیااوراُس دستے نے اِس قافلے کامال چھین لیااورکچھ لوگوں کوقیدکیا۔ حضرت ابوالعاص قیدمیں نہ آئے بلکہ بھاگ کرمدینہ منورہ چلے گئے اوررات کوحضرت زینب کے پاس پہنچ کرپناہ مانگی۔ اِنہوں نے پناہ دے دی۔ جب حضوراقدس ۖ فجرکے نمازسے فارغ ہوگئے توحضرت زینب نے زورسے پکارکرکہاکہ اَیُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ اَجَرْتُ اَبَاالْعَاصِ بْنَ الرَّبِیْعِ (کہ اے لوگو! میں نے ابوالعاص کوپناہ دے دی ہے)۔ حضورِ اقدس ۖنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا کیا آپ حضرات نے سنا زینب نے کیاکہا؟ حاضرین نے کہاجی ہاں ہم نے سنا!اِس منصف ِعادل ۖ پر ہردو عالم قربان جس نے صحابہ کرام کاجواب سن کر فرمایا اَمَا وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہ مَاعَلِمْتُ بِذَالِکَ حَتّٰی سَمِعْتُہ کَمَا سَمِعْتُمْ (یعنی قسم اُس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اُس وقت سے پہلے مجھے بھی پتہ نہیں تھاکہ ابوالعاص مدینہ میں ہیں اوراُن کوزینب نے پناہ دی ہے۔ مجھے اِس کاعلم اُس