ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) ٭ اگرنکاح کے مصارف رسمیہ جوڑے،زیورات، بارات اورکنبہ کاکھانا پیناوغیرہ مانع ہے اور تنگ دستی اِس میں حارج ہے توآپ کوخودمعلوم ہے کہ یہ چیزیں غلط طریقے پرہم مسلمانوں میںرائج ہوگئی ہیں اوراِس زمانے کاافلاس اورگرانی ہرگزہرگزاِن اُمورکی اِجازت نہیں دیتی ہے، اِن سب امورکوبرادری سے اُٹھانا اَشد ضروری ہے اورنکاح نہایت سادگی سے معمولی مہرکے اُوپرتمام مسلمان برادریوں میں جاری ہونالازم ہے، بڈھے اورعورتیں اِس میں ضرورحارج ہوں گی، اگربرادری کے جوانوں کوپارٹی بنانی اوراِس غلط کاری کے خلاف مورچہ قائم کرکے برادریوں کی اِن ناقابل عمل رسموں کااُٹھادینااوراِن کے خلاف جہادکرناازبس ضروری ہے۔ اگراِس میں ماں باپ حارج ہوں تواُن کی اطاعت ضروری نہیں لَاطَاعَةَ لِمَخْلُوْقٍ فِیْ مَعْصِیَةِ الْخَالِقِ ۔ اِن کی بات نہیں ماننی چاہیے، ہاں اِن سے ہاتھاپائی، گالی گلوچ،مارپیٹ بے اَدبی اورگستاخی بھی نہیں کرنی چاہیے اورعدمِ تشددکی پالسی جاری کرکے جوانوں کواِن غلط رُسوم کومٹادیناچاہیے اورغلط رُسوم کی وجہ سے حرام کاری، اغلام، زنا، جلق وغیرہ اخلاق اورصحت کوبربادکرنے والی جوان لڑکوں اورلڑکیوں کو طرح طرح کی مصیبتوں اور معصیتوںمیں مبتلاکردینے والی صورتیں پیش آرہی ہیں جن سے دین اوردُنیاکی عزت اورناموس سب بربادہوتے جارہے ہیں نوجوانوں کوغیرت میں آناچاہیے اورمضبوطی سے اِس کے خلاف جہادکرنا چاہیے۔ ٭ عورتوں کو ایسالباس نہ پہنا چاہیے جس میں اِن کا ایساجسم ظاہرہوجوکہ کھلنانہ چاہیے جس کی تفصیل کتب فقہ میں باعتبارِنمازاورہے اورباعتبارخارجِ نمازاَجنبیوں، ذی رحم محرم، دیگررشتہ داروں سے اورہے، ایسا لباس نہ ہوناچاہیے جس میں کفارعورتوں سے مشابہت ہوتی ہو، ایسابھی باریک نہ ہوناچاہیے جس میں اَندرونی بدن کی کیفیت نظرآتی ہو۔ چوڑی دارپائجامہ اگرایساکساہوانہ ہوجس سے بدن کی کیفیت نظرآئے بلکہ ڈھیلا ڈھالاہوتوجائزاورمناسب ہے، قمیص کابھی یہی حال ہے۔