ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
اِس دُودھ پلانے والی کانکاح عباس سے ہوسکتاہے۔ 6 ۔ عباس کے لڑکے نے زاہدہ کادُودھ پیاتوزاہدہ کانکاح عباس سے ہوسکتاہے۔ 7 ۔ قادراورذ اکردونوںبھائی ہیں۔اور ذاکر کی ایک دُودھ شریک بہن ہے توقادرکے ساتھ اُس کا نکاح ہوسکتاہے البتہ ذاکرکے ساتھ نہیں ہوسکتا۔ 8 ۔ ایک بچی کوآبادی کی ایک عورت نے دُودھ پلایا لیکن اب یہ علم نہیں کہ کس نے پلایاتواُس آبادی کاکوئی بھی مرداِس لڑکی سے نکاح کرسکتاہے لیکن نہ کرناافضل ہے۔ رضاعت کاثبوت : رضاعت دومیں سے ایک بات سے ثابت ہوتی ہے۔یا تواِقرارسے یاگواہی سے۔ نکاح سے پہلے کسی مردکا کسی عورت سے رشتہ طے ہوا۔ پھرایک عورت آئی اوراُس نے کہامیں نے تو اِن دونوں کودُودھ پلایاہے اورسوائے اُس عورت کے کوئی اوراِس دُودھ پینے کوبیان نہیں کرتا توفقط اِس عورت کے کہنے سے دُودھ کارشتہ ثابت نہیں ہوگا۔ اِن دونوں کانکاح درست ہے۔ بلکہ دو معتبر اور دیندار مرد یا ایک دیندارمرداوردودیندارعورتیں دُودھ پینے کی گواہی دیں تب اُس رشتہ کاثبوت ہوگا اورنکاح حرام ہوگا۔ ایسی گواہی کے بغیرثبوت نہ ہوگا۔ لیکن اگرفقط ایک مردیاایک عورت کے کہنے سے یادوتین عورتوں کے کہنے سے دِل گواہی دینے لگے کہ یہ سچ کہتی ہوگی اورضرورایساہی ہواہوگاتوایسے وقت نکاح نہ کرناچاہیے کہ خواہ مخواہ شک میں ہونے سے کیا فائدہ اوراگراِس کے باوجودکسی نے نکاح کرلیاتب بھی نکاح ہوگیا۔ نکاح کے بعد : ایک مردنے ایک عورت سے نکاح کیا۔ پھرایک عورت نے آکرکہاکہ میں نے تم دونوں کودُودھ پلایا تھا۔ اگرشوہراُس کے دعوے کی تصدیق کردے خواہ اُس کی بیوی تصدیق کرے یانہ کرے تونکاح فاسد ہو جائے گا اوراگرشوہراُس کے دعوے کی تصدیق نہ کرے تونکاح فاسدنہ ہوگا اورمیاں بیوی کااکٹھے رہناصحیح ہوگا