ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
قسط : ٢ اِس دَور کی اہم ضرورت صبر و اِستقامت اور اپنی قیادت پر بھرپور اعتماد امیر جمعیت علمائے اسلام حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب دامت برکاتہم١٦ مارچ کو جامعہ مدنیہ جدید تشریف لائے اِس موقع پر اَساتذہ کرام اور طلباء سے تفصیلی خطاب فرمایا جو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (اِدارہ) اَب اِس میں جو بداعتمادیاں پیداکی جارہی ہیں ظاہرہے کہ اُمت کے درمیان فقاق پیدا کرنا بداعتمادی اورنفاق پیداکرنایہ شیطان کاعمل ہوسکتاہے اور ہمارا طبقہ جو مدرسوں کا طبقہ ہے مولویوں کا طبقہ ہے قرآن و حدیث سے وابستہ طبقہ مدارس سے وابستہ مساجدسے وابستہ جو سمجھتاہے کہ شیطان کے سب سے بڑے دُشمن ہم ہیں وہی شاید زیادہ شکارہوں شیطانی کارستانیوں میں۔ شیطان اُن میںزیادہ گُھسے گاکیونکہ دُشمن کو نقصان پہنچاناہے توشاید کمیونسٹوں کواِتنانقصان نہ پہنچائے وہ شاید بے دین لوگوں کو اِتنانقصان نہ پہنچائے کیونکہ وہ تواُس کے راستے پرچل چکے ہیںجواُس کے راستے سے لڑتا ہے اُس کے عقیدے سے لڑتاہے اُس کے مکروفریب سے لڑتاہے اُسی کو پہلے اُنہوں نے نشانہ بنانا ہوتاہے۔وہ قوتیں بھی ہمیں تارتارکرنے کی کوششیں کررہی ہیں ہمارے اَندرشکوک و شبہات پیداکررہی ہیں ہمارے توازن کوبگاڑنے کی کوشش کررہی ہیں ہمارے جسد ِواحدکوٹکڑے ٹکڑے کرنے کی کوشش ہورہی ہے یہ بھی ایک حساس معاملہ ہے اِس وقت جوہمارے اَندر اُبھر رہاہے تو اِس حوالے سے بھی ہمیں بڑے اِحتیاط کے ساتھ چلناہوگا۔ یہ جو اَبھی لال مسجدکاواقعہ ہوا، ظاہرہے کہ یہ ایک بڑااَفسوس ناک واقعہ ہے ہم سب کے لیے اَندوہناک اور تکلیف دہ اور دُکھ کاباعث ہے لیکن آپ نے ایک منصوبہ بندی دیکھی کس طرح خوبصورت منصوبہ بندی ایجنسیوں نے کی کہ ایک توظلم کیا مدرسہ اورمسجدکے ماحول میں کتنے بے گناہ معصوم بچوں اور بچیوں کو خون میںنہلایاگیا تڑپایا گیا تباہ وبرباد کردیا گیا۔ اَب ظاہرہے کہ اِس کے خلاف جو ردِّعمل پیدا ہوگا اِشتعال پیداہوگااُس اِشتعال اور ردِّعمل کارُخ جو ہے وہ حکمرانوں کی طرف ہوناچاہیے کہ ظالموں نے یہ ظلم