ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
شائع کیااُس کے بعداِس مہم میں ایک ایک کرکے امریکاسمیت تمام یورپی ممالک کے اخبارات شامل ہوتے چلے گئے اوراِس دوران 140سے زائداخبارات میں اِن توہین آمیزخاکوں کی اشاعت ہوئی۔ ڈنمارک کے علاوہ جرمنی، رومانیہ، ناروے، سویڈن، سوئٹزر لینڈ، امریکا، آئس لینڈ، فرانس، ہنگری، نیدرلینڈ، اٹلی، پرتگال، اسپین، بیلجئم، ارجنٹائن، پولینڈ، آسٹریلیا۔ فجی، اسرائیل، وینزویلا، کروشیا، برازیل، الجیریا، کینیڈا، چیکوسلواکیہ سمیت تین مسلم ممالک کے اخبارات میں اِن خاکوں کی اشاعت کی گئی۔ گزشتہ برس 18 اگست 2007ء کوسوئیڈن کے شہراوربیروکے اخبارنیرکس ایلی ہنڈامیں ایک مرتبہ پھرسوئیڈش آرٹسٹ لارس ولکس کے بنائے ہوئے توہین آمیزخاکوں کی اشاعت کرکے مسلم اُمّہ کے جذبات کومشتعل کرکے اُن کی دِل آزاری کی گئی۔ ماہ فروری 2008ء میں ڈنمارک کے 17سے زائداَخبارات نے جیلنڈزپوسٹن کے شائع کردہ توہین آمیزخاکوں کی دوبارہ اشاعت کی۔ عالمِ کفراسلام دشمنی کے ایک نقطے پراپنے تمام تراختلافات کے باوجود متحدہے اوراُن کی جانب سے کوئی نہ کوئی ایساایشوسامنے آتارہتاہے کہ جس مسلمانوں میں اشتعال پھیلتا ہو اوروہ اِسلام کونقصان پہنچانے اورمسلمانوں کومنتشرکرنے کے لیے نئے نئے فتنوں کوہوادیتے رہتے ہیں۔ ماضی قریب میں اِن توہین آمیزخاکون کی اشاعت سے قبل عورت کی اقتداء میں نمازکی ادائیگی کا فتنہ پیداکرنے کی بھی کوشش کی گئی اوراِس ناپاک منصوبے کویہود ونصاریٰ کے سازشی منصوبہ سازوں نے اسلام کواکیسویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قراردیا۔ عورت کی امامت کافتنہ کھڑاکرنے کے لیے مشہورعالمِ دین سیرت نگارعلامہ شبلی نعمانی کی مبینہ نواسی'' اسراء نعمانی ''اورویسٹ ورجینیایونیورسٹی کی خاتون پروفیسر''ڈاکٹرمینہ ودُود''کاانتخاب کیاگیا اِس فتنہ کی خالق اسراء نعمانی ہے جوبھار تی نژادامریکی صحافی ہے اور عورتوں کے حقوق کے لیے بہت زیادہ سرگرم ہے۔ ڈاکٹرمینہ ودُودشمالی امریکاکے لبرل مسلم حلقوں میں غیرمعروف نہیں ہے اوراُس نے قرآن اور خواتین کے موضوع پردوکتابیں بھی تصنیف کی ہیں اُسے شمالی امریکامیں مسلم اَسکارلرکادرجہ دیاجاتاہے۔ اِسلام کے بارے میںاُس کانقطہ نظریہ ہے کہ بحیثیت ِمسلمان اللہ اُن کے دِل کے بہت قریب ہے اوروہ مکمل ایمانداری کامظاہرہ کرتے ہوئے اِس بارے میں جھوٹ نہیں بولناچاہتی کہ وہ قرآن کی کچھ آیتوں کے بارے میں کیاسوچتی ہیں۔اسلام میں حدوداورعورتوں کے درمیان برابری کامعاملہ بہت اہم ہے لیکن بدقسمتی سے