ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
یہ عمروبڑابدمعاش ہے، کہااچھاکیاقصورہے اِس کا؟کہا حضورآپ کے نام میں دوواؤآتی ہیں داوود، ہم ایک لکھتے ہیں دُوسری کے اُوپراِشارہ کرد یتے ہیں۔ ایک قومہ اُوپر ہوتا ہے وہ نشانی ہوتی ہے اورعمرکے ساتھ ایک واؤکااضافہ ہوتا ہے تو وہ عمروبن جاتاہے عمر اور عمرو کافرق واؤسے ہوتاہے۔ وہ کہنے لگا حضورآپ کے نام کی جو واؤ تھی اُس نے چرا کر اپنے نام کے ساتھ لگالی جس دن اِس نے یہ کام کیا تھا اُسی دن سے اِس کی پٹائی ہورہی ہے وہ کہنے لگا اِس بدمعاش کو تو اورمارواِس نے میرانام ہی آدھا کردیا ہے، وہ کہنے لگاکہ مجھے پہلے مولویوں نے کیوں نہیں بتایا ؟ کہا اُن کوپتہ نہیں تھا،آپ اُن کوچھوڑدیں آپ کی مہربانی ہوگی، اُن کی کتاب ہے عَوَرَ اتْ اُس میں یہ واقعہ لکھاہواہے۔ تومجھے یہ گلاہی رہتاہے طلباء سے کہ اِن کوعربی کاذوق ہی کوئی نہیں، نعتیں بھی یادکی ہیں تواُردومیں اور اُن کوپڑھتے ہیں گانوں کی طرزپر۔ بھئی تمہیں نعت یادکرنی ہے تو عربی میں یادکرتے۔ ہزاروں دیوان بھرے پڑے ہیں، قصائد بھرے پڑے ہیں، ایک اُردومیںپڑھتے ہیں وہ بھی گانوں کی طرز پر اَب ہم بریلویوں سے کیا گلا کریں ، تم بھی ایسے ہی پڑھتے ہوجیسے کوئی گاناگارہاہو۔ تونعت تو ایک عمل ِمحمودہے اُس کا بیڑا ہی غرق کردیا۔ وہ جنید کہنے لگا مولانا میری آواز مرجائے گی بس ختم میری تو اِتنی اچھی آواز تھی گانے سے چھڑوایا تو کیا کروں گا؟ تو میں نے کہا تم نعتیں پڑھو، تو اُس کی کیسٹوں کے نام میں نے اُس کو رَکھ کر دِیے۔ اُس نے کہا مجھے کوئی نام بتاؤ؟ میں نے کہا اِس کیسٹ کا نام رکھو ''جلوۂ جاناں'' یہ نام اُس کو میں نے تجویز کرکے دیا، تو چلو وہ تو اُردو میں کہتا ہے اور اُس کو تو علم نہیں ہے تم تو علماء کہلانے والے ہو ا بھی طلباء کہلاتے ہو عربی سے مناسبت پیدا کرو۔ اشعار یاد کرو تو عربی کے کرو، چلو اُردو کے کرو لیکن اپنا ذوق اِتنا اِتنا اِتنا بناؤ کہ تمہیں خواب بھی عربی میں آئیں تم دَغا دَغا خواب میں بھی چھوڑدو، تمہارا خواب بھی عربی میں ہو تو اِس کا فائدہ لوٹ کر تمہیں آئے گا۔ (جاری ہے)