ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
ہوتی ہیں۔ ایسے ہی باطل جوہے وہ پہلے اپنی دعوت سے اپنے افراد تیارکرتاہے پھراُس کی طاقت ملک اورمال یہ چیزیں اُس کے لیے مفیداورکارآمدہوتی ہیںلیکن اپنی اصل میں حق ہویاباطل و ہ کھڑاہوتاہے دعوت کے ذریعہ سے ۔یہ تھوڑاتھوڑا میں نے آپ کو قرآن سے نقشہ پیش کیاہے۔ دونوں کی دعوت کااَسلوب بھی مٹ کرفناء فی التبلیغ ہیں کفروالے بھی فناء فی التبلیغ ہوتے ہیںاورحق والے بھی فناء فی التبلیغ ہوتے ہیں پھراُس کو وجود ملتاہے پھراُس وجودکی حفاظت کے لیے سارے نظام چلتے ہیں، باقی جتنے نظام ہیں وہ اُس کے حفاظتی نظام ہیں لیکن پھیلنے کے لیے دعوت ہی ہے اعلاء کلمة اللہ اوریہ پہلی اُمت ہے جس نے اعلاء کلمة اللہ کے لیے تلوار اُٹھائی۔ ایک لاکھ چوبیس ہزارانبیاء کی تاریخ ہے کسی نبی نے یوش علیہ السلام تک تلوارنہیں اٹھائی ہے اَوَّلُ مَنْ قَاتَلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ یُوْشع توراة سے پہلے اللہ کا غیبی عذاب آتاتھا اور کافر قومیں ہلاک ہوجاتیں تھیں، توراة کے بعداللہ تعالیٰ نے عمومی عذاب ہٹاکراہل ِایمان کوآگے کیااورآدم اورموسیٰ علیہم السلام کے درمیان لمبافاصلہ ہے اورہمارے نبی اورموسٰی علیہم السلام کے درمیان تھوڑا فاصلہ ہے موسیٰ علیہ السلام اورہمارے نبی علیہ السلام کے درمیان دوہزارسال ہیںاور موسیٰ علیہ السلام اورآدم علیہ السلام کے درمیان تقریباً سات ہزارسا ل کافاصلہ بن جاتاہے یہ تخمینہ ہے کوئی تحدید نہیں تقریباًاِتنابن جاتاہے۔ توآدم علیہ السلام سے یوشع علیہ السلام تک کسی نبی نے تلورنہیں اُٹھائی لیکن دعوت شیطان نے بھی دی اوراُنہوں نے بھی دی، شیطان کی بھی دعوت چلی انبیاء کی بھی دعوت چلی ،سب سے پہلی ہستی جنہوں نے تلوراُٹھائی وہ یوشع علیہ السلام تھے۔ یوشع علیہ السلام کاتلواراُٹھانااعلائے کلمة اللہ نہیں تھا، یوشع علیہ السلام کا تلوار اُٹھانا تھا یَاقَوْمِ ادْخُلِ الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ الَّتِیْ کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمْ وہ ملک کی آزادی کے لیے تھا اپنے خطہ کی آزادی کے لیے تھااِس لیے اُن پرمالِ غنیمت حرام تھامالِ غنیمت نہیں کھاسکتے تھے۔اُن کامالِ غنیمت اُن کے لیے جائزنہیں تھااکٹھاکروبھئی بھیڑ،بکریاں، جانور،سونا،چاندی، سکے اکٹھے ہوگئے اُوپرسے آگ آئی سب کو جلا کر ختم کردیا۔ پھریوشع علیہ السلام کے بعدتلواراُٹھائی ہے طالوت نے جالوت کے مقابلے میں اورداود علیہ السلام