ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
کو لیکن جب آدمی پانی میں اُترجاتاہے تواُس کے ساے اختیارختم ہوجاتے ہیں اَب نہ اپنی مرضی سے وہ ٹھہرسکتاہے ،نہ اپنی مرضی سے وہ رُک سکتاہے،نہ اپنی مرضی سے وہ آرام کرسکتاہے،نہ اپنی مرضی سے وہ اپنی ترتیب بناسکتا، اُسے موجوں سے ٹکراناہے اوردُوسرے کنارے پہنچنے تک اُسے تسلسل کے ساتھ تگ ودو اورجہدکولازم پکڑناہے ورنہ وہ ڈوب جائے گا بہہ جائے گاغرق ہوجائے گاطوفانی موجیں اُسے بہاکے لے جائیں گی لہٰذااُس کے لیے ہرحال میں نقل وحرکت ہے ہاتھ پاؤں مارناہے یہاں تک کہ اُس کودُوسراکنارہ ملے اوروہاں جاکے اُس کے پاؤں جم جائیں توتب جاکروہ آرام کرسکتاہے وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتّٰی یَأْتِیَکَ الْیَقِیْنُ وہ دُوسراکنارہ ہے موت ۔ تونبی کیسے محنت کرتے ہیں وہ بھی اللہ تعالیٰ نے بتادیادونوں طرف وحی ہے دونوں طرف دعوت ہے اندازِدعوت دونوں کافناہوکر کرناہے ڈوب کر کرناہے، غرق ہوکر کرناہے،اپنے آپ کو سب کچھ جھونک کے اُس میں کرناہے دونوں طرف کے داعی اپناسب کچھ لگاکے کرتے ہیںاوردونوں کی دعوت کامنتہٰی الگ الگ ہے اُوْلٰئِکَ یَدْعُوْنَ اِلَی النَّارِ شیاطین کی دعوت کہاں ہے جہنم کی طرف اِنَّمَا یَدْعُوْاحِزْبَہ لِیَکُوْنُوْا مِنْ اَصْحَابِ السَّعِیْرِ شیطان کی دعوت ہے کہ یہ جہنم میں چلے جائیں اورنبیوں کے دعوت کامنتہٰی ہے وَاللّٰہُ یَدْعُوْا اِلَی الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِاِذْنِہ ۔اورشیطان دعوت دیتاہے جہنم کی طرف ہلاکت کی طرف بربادی کی طرف۔ نظام دونوں کاایک ہے فَطُوْبٰی فَطُوْبٰی لِمَنْ جَعَلَہُ اللّٰہُ مِفْتَاحًا لِلْخَیْرِ وَمِغْلَاقًا لِلشَّرِّ ٹھیک ہے وَوَیْل لِّعَبْدٍ جَعَلَہُ اللّٰہُ مِفْتَاحاً لِلشَّرِ وَ مِغْلَاقًا لِلْخَیْرِ وہاں مِغْلَاقً لِلْخَیْرِ یہاں مِغْلَاقً لِلشَّرِّ ۔ یہ حدیث اوریہ چندآیات کو اگرآپ جوڑوتوآپ کے سامنے ایک تصویر آئے گی دونوں چیزوں کے وجودمیں آنے کاراستہ ''دعوت'' ہی ہے پھرباقی چیزیں اُس کی تائیدمیں آجاتی ہیںطاقت بھی ،حکومت بھی، ملک بھی، مال بھی۔ دوائی اُس وقت نفع دیتی ہے جب مریض زندہ بھی ہو۔ جب مریض ہی مرگیا ہو تواَب دوائی کہاں فائدہ دے گی۔اِنسان کاوجودتوہوتب دوانفع دے گی غذانفع دے گی وجودہی نہیں ہے توغذاکیامعنی اور دواکیامعنی؟ تو وجود ملتاہے دَعوت سے باطل ہویاحق ہو،اُس کو وجود دَعوت سے ملتا ہے پھراُس میں طاقت پیداہوتی ہے باقی چیزوں سے اُس کے لیے تائیدمیں آتی ہیں قوت بھی، حکومت بھی، اسلحہ بھی، تلواربھی ،توپ بھی، تیربھی ،تفنگ بھی، مال بھی، علم بھی، یہ سار ی چیزیںپھراُس کی تائیدمیں اِستعمال