ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
یعنی یہ اعتقادرکھے کہ اگرفلاں ستارہ فلاں منزل میں داخل ہوگاتوبارش ہوگی، اِس بارہ میں مسئلہ یہ ہے کہ یہ اعتقادرکھناکہ اگرفلاں ستارہ فلاں منزل میں داخل ہوگاتوہی بارش ہوگی یہ ناجائزہے بلکہ جب بارش کی ضرورت ہوتویہی کہناچاہیے اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل وکرم سے ہمیں بارش سے سیراب کریں گے۔ نوحہ کرنے کامطلب یہ ہے کہ کوئی شخص مرجائے تواُس پروَاویلاکیاجائے اورمرنے والے کی اچھی خصلتیں روروکراِس طرح بیان کی جائیں کہ ہائے وہ کتنابہادرتھا،ہائے وہ کتناسچاتھا، ہائے وہ ایساتھا ہائے وہ ویساتھا۔ '' قَطِرَانْ '' تارکول کی مانندایک دواکانام ہے جوسیاہ اوربدبودارہوتی ہے اورابہل درخت سے نکلتی ہے اِسے اُس اُونٹ کے جسم پرملتے ہیں جسے خارش ہوجاتی ہے چونکہ اِس کے اَندرحرارت اورگرمی زیادہ ہوتی ہے اِس لیے وہ اُونٹ کی خارش کوجلادیتی ہے۔ اِس کاایک خاص اثریہ بھی ہے کہ آگ کواَثربہت جلدقبول کرلیتی ہے اوربہت جلدبھڑک اٹھتی ہے۔ حضوراکرم ۖ کی اس حدیث پاک کے آخری جملہ کامطلب یہ ہوا کہ نوحہ کرنے والی عورت اگراِس برے فعل سے توبہ کے بغیرمرگئی توقیامت کے دِن اُس کے جسم پرخارش پیداکردی جائے گی پھراُس پرقطران ملاجائے گاتاکہ اُس کے خارش میں اورزیادہ سوزش اورجلن ہوجس سے وہ زیادہ سے زیادہ اَذیت پائے۔ نبی علیہ السلام چار اَعمال کبھی نہیں چھوڑتے تھے : عَنْ حَفْصَةَ قَالَتْ اَرْبَع لَمْ یَکُنْ یَدَعُھُنَّ النَّبِیُّ ۖ صِیَامَ عَاشُوْرَآئَ وَالْعَشْرِ وَثَلٰثَةِ اَیَّامٍ مِّنْ کُلِّ شَھْرٍ وَرَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ۔ ( نسائی ج١ ص٢٥٦ ، مشکوة ص ١٨٠) حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم ۖ چاراعمال کبھی نہیں چھوڑتے تھے : (1) عاشوراء کاروزہ(2 ) عشرہ ذی الحجہ کے روزے (3 ) ہرماہ کے تین روزے (4 ) فجرسے پہلے دوسنتیں ۔