ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2008 |
اكستان |
|
صنَّفِ عبدا لرزاق میںص ١٦٢ ج ٦ اوریہ خیال فرمانابھی دُرست نہیں ہے کہ امام مسلم رحمة اللہ علیہ کے اُستادعبدبن حمیدنے اپنی طرف سے تصرف کرکے مرسل کومسندبنادیابلکہ اَلثِّقَةُ یُرْسِلُ تَارَةً وَیُسْنِدُ اُخْرٰی فقط اِس وجہ سے جناب کایہ کہناکہ'' امام مسلم نے غفلت برتی'' دُرست نہیں کیونکہ اُن کے نزدیک وہ مستقل روایت ہوگی ۔وہ روایت جس میں عبدالرزاق آتے ہیں مسلم شریف کی کتاب النکاح ص ٤٥٦ ج ١ میں ہے اوراُس کی مؤیدہم معنٰی روایت مسلم شریف ہی میں ج ٢ص٢٨٥ باب فضائل عائشہ اُم المؤمنین رضی اللہ عنہامیں موجودہے جس کے الفاظ ہیں کُنْتُ اَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ وَھُنَّ الُّعُبْ امام مسلم رحمة اللہ علیہ کے علاوہ حمیدی رحمة اللہ علیہ سے بالکل اورسندسے جس کے سب رجال رجالِ بخاری ہیں ایسی روایت موجودہے(اگرچہ حضرت عروہ رحمة اللہ علیہ کاکسی ایسی چیزکوبتلاناجوحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے متعلق ہو غلط نہیں ماناجاسکتا)۔ پھراُس کی مؤیدقریبی مضمون کی روایات اوربھی موجودہیں مثلاً یہ کہ رُخصتی کے وقت وہ جھولا جھول رہی تھیں۔اُنہوں نے یہ بھی بتلایاہے کہ میری اَنصاری سہیلیاں میرے پاس آجاتی تھیں اور کھیلا کرتی تھیں وغیرہااوریہ سب صحیح اورقوی السندہیں۔ اسی طرح حبشہ کے کھیل کودیکھنااورجناب رسول اللہ ۖ کے ساتھ دوڑناوغیرہ روایات جمع کی جائیں توبہت بن جاتی ہیں اورایسی روایات فقط حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کی ہیں باقی کسی زوجہ مطہرہ کی نہیں ہیں۔ پھرجناب نے لکھاہے کہ : '' لُعَبُھَا مَعَھَا کی روایت جامع معمر میںنہیں ہے۔'' ٭ حالانکہ ہوسکتاہے جامع معمرمیں نہ ہواورمعمر کی کسی اور کتاب میں ہو۔ یہ بالکل ایساہی ہے جیسے کہ کوئی روایت جامع بخاری میں نہ ہومگرامام بخاری کی کسی دُوسری کتاب میں ہو۔ مؤطاء امام مالک اورمؤطاء امام محمدمیں نہ ہواوراُن کے کسی اورشاگردنے سنی ہوتووہ امام مالک اورمحمد رحمہا اللہ ہی کی ر وایت ہوگی۔ اِسی طرح یہ روایت اگر جامع معمرمیں نہ بھی ہوتواعتراض نہیں کیاجاسکتاکہ یہ معمر کی روایت ہی نہیں ہے۔ جناب نے تحریرفرمایاہے کہ : '' اِس سے صاف ظاہرہے کہ یہ اضافہ عبدالرزاق کاہے (لُعَبُھَا مَعَھَا ) محدثین اِسے اضافۂ ثقہ سمجھ کرقبول کرلیتے ہیں۔میرے نزدیک یہ اضافہ بعض عائشہ رضی اللہ عنہا کی بناپر کیا گیاہے تاکہ اُن کوبالکل بچی ثابت کیاجائے اوربچپن کی وجہ سے قطعاًبے اعتبارثابت کیاجائے۔''