ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
کُلَّ غَدَاةٍ اَللّٰہُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ اَللّٰہُمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ اَللّٰہُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ لَااِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ تُکَرِّرُھَا ثَلٰٰثًاحِیْنَ تُصْبِحُ وَثَلٰثًا حِیْنَ تُمْسِیْ فَقَالَ یَابُنَیَّ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَدْعُوْبِہِنَّ فَاَنَا اُحِبُّ اَنْ اَسْتَنَّ بِسُنَّتِہ۔ ( ابوداود بحوالہ مشکوة ٢١٢) حضر ت عبد الر حمٰن بن ابوبکرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والدصاحب سے کہاکہ :اباجان میںسنتاہوں کہ آپ روزانہ یہ دُعاء پڑھتے ہیں : اَللّٰہُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ اَللّٰہُمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ اَللّٰہُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ لَااِلٰہَ اِلَّا اَنْتَآپ یہ دُعاء تین مرتبہ صبح کے وقت اورتین مرتبہ شام کے وقت پڑھتے ہیں۔ اُنہوں نے فرمایاکہ بیٹامیں نے رسول اللہ ۖ کواِن ہی کلمات کے ذریعے دُعاء مانگتے سُناہے، میں چاہتاہوں کہ آپ ۖ کی سنت کی اقتدا وپیروی کروں۔ ف : اِس حدیث پاک میں اِس طرف اِشارہ نکلتاہے کہ دُعاء مانگنے اوراعمالِ خیرکے بجالانے میں اصل مقصدآنحضرت ۖ کے حکم کی بجاآوری اورآپ ۖ کی سنت کی اتباع وپیروی ہونی چاہیے۔ روزانہ تین بار جنت کی طلب و جہنم سے پناہ مانگنے والے کے لیے جنت وجہنم کی اللہ سے درخواست : عَنْ اَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مَنْ سَأَلَ اللّٰہَ الْجَنَّةَ ثَلٰثَ مَرَّاتٍ قَالَتِ الْجَنَّةُ اَللّٰہُمَّ اَدْخِلْہُ الْجَنَّةَ وَمَنِ اسْتَجَارَ مِنَ النَّارِ ثَلٰثَ مَرَّاتٍ قَالَتِ النَّارُ اَللّٰہُمَّ اَجِرْہُ مِنَ النَّارِ۔ ( ترمذی ، نسائی بحوالہ مشکوة ص ٢١٨) حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسو ل اکرم ۖنے فرمایا : جوشخص اللہ تعالیٰ سے تین مرتبہ جنت کاسوال کرتاہے توجنت کہتی ہے کہ اے اللہ اِسے جنت میں داخل فرمادیجئے اور جو شخص تین بارجہنم سے پناہ مانگتاہے توجہنم کہتی ہے کہ یااللہ اِسے جہنم سے پناہ دیجئے ۔ ف : اِس حدیث پاک میں ملنے والی بشارت کے پیش نظرہرمسلمان کوچاہیے کہ روزانہ صبح وشام تین تین مرتبہ اِنتہائی اخلاص سے اوراِنتہائی لجاجت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضورمیںیہ دُعاء پڑھ لیاکرے اَللّٰہُمَّ اِنَّا نَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّةَ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَ النَّارِ۔