ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
میں کوشاں رہے اور اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ اخلاص سے کہتا رہے۔ ٭ تصورِ شیخ قبائح سے خالی نہیں اِس لیے اِس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ٭ اپنی حرکات و سکنات میں احیاء ِسنن ِنبویہ (علی صاحبہا السلام و التحیة ) اور اطفاء ِظلمات بدعیہ کا زیادہ تر خیال رکھیں۔ ٭ کسی حال میں اللہ تعالیٰ کی بے نیازی اور اِستغنا سے غافل نہ رہنا چاہیے، نہ اپنے اعمال پر بھروسہ کرنا چاہیے بلکہ بھروسہ صرف اللہ کی ذات پر ہونا چاہیے۔ ٭ مسلمانوں کی دینی اور اخلاقی اصلاح میں نہایت خوش اخلاقی' شیریں زبانی اور عالی حوصلگی کا ثبوت پیش کیجئے اور جس قدر جدو جہد اِس میںممکن ہو اُس میں کوتاہی رَوا نہ رکھیئے۔ ٭ بے نمازیوں کو نماز کی ترغیب دیں اُن کو جماعت اور نماز کا پابند بنائیں، نہ جاننے والوں کو نماز سکھائیں۔ ٭ خوش و خرم رہتے ہوئے اور تکلیفات ِمادیہ کو مردانہ وار سہتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے شکر گزار اورذاکر بنے رہیے۔ ٭ حساب کا صاف رہنا اور پیسہ پیسہ کا حساب لینا اَز بس ضروری ہے یہی محبت اوریگانگت ہے، معاملات کو بالکل صاف رہنا چاہیے۔ ٭ دل کو محبوب ِحقیقی سے لگائیے اور دُنیا کی ہر نعمت کو عارضی سمجھتے ہوئے جو کہ واقعی ہالک اور زائل ہی ہے ، کُلُّ شَیٍٔ ھَالِک اِلَّاوَجْھَہُ سے اطمینان ِقلب حاصل کیجئے۔ ٭ خواہ اپنے اعضا ہوں یا اپنی اولاد یا رشتہ دار یاماں باپ وغیرہ سب کے سب فانی اور جدا ہونے والے ہیں،صرف ایک ذات ربُّ الارباب کی باقی رہنے والی وفا کرنے والی حقیقی معنوں میں نفع دینے والی ہے، اُسی سے اور صرف اُسی سے دل لگائیے۔ جو چمن سے گزرے تو اے صبا تو یہ کہنا بلبلِ زار سے کہ خزاں کے دن بھی ہیں سامنے نہ لگانا دل کو بہار سے