ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2006 |
اكستان |
|
شخص اور غیر معتبر ہے تو چپ رہنے سے نکاح صحیح نہ ہوگا بلکہ موقوف رہے گا۔ جب زبان سے اجازت دے دے یا کوئی اور بات ایسی پائی جائے جس سے اجازت سمجھی جاتی ہو تب نکاح صحیح ہوگا مثلاً زبان سے عورت نے کچھ نہیں کہا لیکن جب شوہر (یعنی جس کے ساتھ اِس کا نکاح کیا گیا) اِس کے پاس آیا تو صحبت سے انکار نہیں کیا بلکہ صحبت پر قدرت دے دی یا شوہر نے اُس کو مہر دیا تو اُس نے مہر لے لیا تب بھی نکاح دُرست ہوگیا۔ مسئلہ : ولی نے اجازت لیتے وقت شوہر کا نام نہیں لیا نہ اِس کو پہلے سے معلوم ہے تو ایسے وقت چپ رہنے سے رضامندی ثابت نہ ہوگی اور اجازت نہ سمجھیں گے بلکہ نام و نشان بتلانا ضروری ہے جس سے لڑکی اِتنا سمجھ جائے کہ یہ فلاں شخص ہے۔ اِسی طرح اگر مہر نہیں بتایا اور مہر مثل سے بہت کم پر نکاح پڑھ دیا اور عورت اِتنے پر راضی نہ ہوئی تو نکاح نہیں ہوا۔ مسئلہ : اگر کوئی بالغہ اپنے ولی کی اجازت کے بغیر خود ہی کسی سے نکاح کرلے اِس میں یہ تفصیل ہے : (١) اگر شوہر لڑکی کا کفو ہے اور مہر بھی مثل سے کم نہیں تو نکاح جائز ہے۔ تنبیہ : بالغ لڑکی کا اپنے ولی کے بغیر خود نکاح کرلینا اگرچہ کفو ہی میں ہو بڑی بے حیائی کی بات ہے اِس سے بچنا چاہیے۔ (٢) شوہر لڑکی کا کفو ہے لیکن مہر لڑکی کے مہر مثل سے کم مقرر ہوا ہو۔ اِس صورت میں نکاح ہوجاتا ہے لیکن ولی کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ عدالت سے مطالبہ کرے کہ لڑکی کا مہر مثل پورا کرایا جائے اور اگر شوہر پورا نہ کرے تو نکاح فسخ کردیا جائے۔ (٣) شوہر لڑکی کا کفو نہیں ہے۔ اِس صورت میں نکاح نہیں ہوتا اور باطل ہوتا ہے۔ حتی کہ اگر نکاح کے بعد ولی جائز بھی رکھے تب بھی صحیح نہیں ہوتا کیونکہ اِس صورت میں نکاح سے قبل ولی کی اجازت کا ہونا شرط ہے۔ اجازت ہوجائے تو دوبارہ نکاح کرے۔ تنبیہ : اگر لڑکی کو شوہر کے غیر کفو ہونے کا علم نہ ہو اور کفو ہونے کی شرط کرکے یا بلاشرط کیے نکاح کیا ہو اور بعد میں معلوم ہوجائے کہ وہ شخص کفو نہیں تو لڑکی پر واجب ہے کہ معلوم ہوتے ہی اُس سے الگ ہوجائے کیونکہ غیر کفو سے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح دُرست ہی نہیں ہوتا۔ (٤) اگر بالغہ کا سرے سے کوئی ولی نہ ہو اور وہ غیر کفو میں نکاح کرلے تو وہ نکاح جائز ہوگا۔