ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2006 |
اكستان |
|
عذاب ِقبر احادیث کی روشنی میں ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ یَھُوْدِیَّةً دَخَلَتْ عَلَیْھَا فَذَکَرَتْ عَذَابَ الْقَبْرِ فَقَالَتْ لَھَا اَعَاذَکِ اللّٰہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَقَالَ نَعَمْ عَذَابُ الْقَبْرِ حَقّّ قَالَتْ عَائِشَةُ فَمَارَأَیْتُ رَسُوْل َ اللّٰہِ ْۖ بَعْدُ صَلّٰی صَلٰوةً اِلاَّ تَعَوَّذَ بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔ (بخاری و مسلم بحوالہ مشکٰوة ص ٢٥) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت اُن کے پاس آئی اور عذاب ِ قبر کا تذکرہ کرکے انہیں یہ دُعاء دینے لگی کہ اللہ تمہیں عذاب ِ قبر سے بچائے، حضرت عائشہ نے رسول اکرم ۖ سے عذاب ِ قبر کے بارے میں پوچھا، آپ ۖ نے فرمایا ہاں عذاب ِ قبر حق ہے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ اس کے بعد میں نے رسول اللہ ۖ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کوئی نماز پڑھی ہو اور اللہ تعالیٰ سے عذاب ِقبر سے پناہ طلب نہ کی ہو۔ عَنْ اَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِنَّ الْعَبْدَ اِذَا وُضِعَ فِیْ قَبْرِہ وَتَوَلّٰی عَنْہُ اَصْحَابُہ اِنَّہ لَیَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِھِمْ اَتَاہ مَلَکَانِ فَیُقْعِدَانِہ فَیَقُوْلَانِ مَاکُنْتَ تَقُوْلُ فِیْ ھٰذَا الرَّجُلِ لِمُحَمَّدٍ ؟ فَاَمَّا الْمُؤْمِنُ فَیَقُوْلُ اَشْھَدُ اَنَّہ عَبْدُ اللّٰہِ وَرَسُوْلُہ فَیُقَالُ لَہُ انْظُرْ اِلٰی مَقْعَدِکَ مِنَ النَّاِر قَدْ اَبَدَلَکَ اللّٰہُ بِہ مَقْعَدًا مِّنَ الْجَنَّةِ فَیَرَاھُمَا جَمِیْعًا وَاَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْکَافِرُ فَیُقَالُ لَہ مَاکُنْتَ تَقُوْلُ فِیْ ھٰذَ الرَّجُلِ فَیَقُوْلُ لَااَدْرِیْ کُنْتُ اَقُوْلُ مَایَقُوْلُ النَّاسُ فَیُقَالُ لَہ لَادَرَیْتَ لَا