ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2006 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم امابعد ! گزشتہ ماہ کی ٢٦تاریخ کو'' کوہلو ''کے علاقے ''بھمبور'' میں بلوچستان کی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی کارروائی کے دوران جمہوری وطن پارٹی اور بگتی قبیلہ کے سربراہ نواب اکبر خان بگتی اپنے ساٹھ محافظوں سمیت جاں بحق ہوگئے۔ اس فوجی کارروائی میں گن شپ ہیلی کاپٹر اور لیزر گائیڈڈ میزائیل بھی استعمال کیے گئے، اس دوران پچیس گوریلہ فوجی بھی کام آئے۔ دو سال قبل بلوچ ڈاکٹر شازیہ کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بعد فوجی حکومت اور بلوچ قبیلہ کے درمیان محاذ آرائی قائم ہوئی جو بڑھتی ہی چلی گئی۔ بعد ازاں کوہلو میں صدر پرویز مشرف پر راکٹ حملہ کے بعد صورت ِحال ذاتی دُشمنی میں تبدیل ہوگئی جس کا افسوس ناک انجام اِس صورت میں سامنے آیا۔ اِس محاذ آرائی کے دوران سردار اکبر بگتی نے ''بلوچ لبریشن آرمی'' نامی انتہاء پسند تنظیم کی سرپرستی کی جس کی بعض کارروائیاں قومی اثاثوں اور ریاستی سلامتی کے منافی تھیں۔ کوئی بھی محب وطن ان کو اچھی نظر سے نہیں دیکھ رہا تھا مگر ہر دانشمند اِس قضیہ کے لیے اِس نوعیت کی کارروائی کو قطعاً مناسب خیال نہیں کرتا، اِس لیے کہ اِس کا بہت بہتر حل مذاکرات کی میز پر مل بیٹھ کر نکالا جاسکتا تھا جبکہ مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت کی سربراہی میں ایک مذاکراتی ٹیم سردار اکبر بگتی سے بات چیت بھی کر چکی تھی اور یہ کمیٹی ایک رپورٹ بھی مرتب کر چکی تھی جس کی روشنی میں پر امن طور پر معاملات طے پانے کے قوی امکانات تھے، مگر اِس رپورٹ کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے فوجی حکمران صدر پرویز مشرف نے اپنی ذاتی انانیت پیش نظر رکھتے ہوئے قومی مفاد کو بالائے طاق رکھ