ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2006 |
اكستان |
|
میں رہنے والوں کے حافظے اچھے ہوتے ہیں۔ غذا اُن کی گوشت ہے یا کھجور ہے، بڑی مفید چیزیں ہیں، جسمِ انسانی خصوصاً اعصابی قوت کے لیے اُن کی آب و ہوا اور غذا بہت اچھی تھی۔ بھوکے رہنے کے بھی عادی، پیاسے رہنے کے بھی عادی، تو وزن بھی ہلکا لڑائی اور مشقت برداشت کرنی وغیرہ۔ ان تمام چیزوں کی صلاحیت اُن میں بہت اچھی تھی، حافظہ بھی بہت اچھا تھا۔ وفد اور خطیب : تو اب جو وفد جناب رسول اللہ ۖ کے پاس آتا تھا تو وہ تو اپنے ساتھ خطیب لاتا تھا، چیدہ لوگ ہوتے تھے، وہ آکر تقریریں کرتے تھے۔ قوت ِ بیانیہ جادو کاسا اثر رکھتی ہے ، اِس سے انقلابات آجاتے ہیں : ایک دفعہ تو ایسا وفد آیا کہ دو خطیب آئے مشرق سے یعنی مشرق کی جانب نجد کی طرف سے اور اُنہوں نے جو تقریر کی ہے تو وہ چھاگئے مجمع پر تو جناب رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ قوت ِبیانیہ بھی ایک جادو ہے۔ اِنَّ مِنَ الْبَیَانِ لَسِحْرًا۔ ایسا متاثر کردیتا ہے یہ بیان کہ آدمی اُس میں محو ہوجائے اور صرف اُسی کا ہوکر رہ جائے۔ اُس وقت کسی اور طرف ذہن نہ جائے اور اُس کی بات تسلیم کرکے اُٹھے، ایسی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ تو رسول اللہ ۖ نے بھی اُن کے زورِ بیان کو اِرشاد فرمایا اِن الفاظ سے کہ اِنَّ مِنَ الْبَیَانِ لَسِحْرًا ۔ جادو بھی شدید متاثر کرتا ہے۔ اسی طرح سے قوتِ بیانیہ بھی شدید متاثر کرتی ہے اور انقلاب آجاتے ہیں۔ قومیں کہیں کی کہیں پہنچ جاتی ہیں۔ لڑائیاں چھڑجاتی ہیں، تباہیاں بھی آجاتی ہیں، سب کچھ ہوجاتا ہے۔ یہ قوتِ بیانیہ ایسی چیز ہے لکھ لیا جائے تو وہ دیرپا ہوجاتا ہے چلتی رہتی ہیں نہ لکھا جائے تو دیرپا نہیں مگر ہے وہ بیان آگ لگادینے والا۔ ہٹلر انگریزوں کو تباہ کرکے خود بھی تباہ ہوگیا : یہ ہٹلر وغیرہ بڑا عمدہ بیان کرتے تھے۔ اور اُنہوں نے انقلاب پیدا کیا بلاشبہ۔ اور انگریز کو تو تباہ کردیا۔ یہ انگریز کی حکومت جو ختم ہوئی ہے یہاں سے یا اور جگہوں سے پوری دُنیا میں اُس کا سورج غروب نہیں