ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2006 |
اكستان |
|
لوگ آئے جو عربی نہیں جانتے تھے اُن کو دقت پیش آئی قرآن پاک کے پڑھنے میں، تو پھر حضرت عثمان نے وہ مصاحف نقل کراکے بھیجے فَبَعَثَ بِھَا اِلَی الْآفَاقِ ورنہ جمع ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دَور میں ہوچکا تھا اور اِس کی نشر کا کام حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ہوا۔ تو یہ مسیلمہ کذاب اِس خیال میں تھا کہ جو باطنی خیالات دُنیاداری کے خیال ہوسکتے ہیں کہ دھوکہ دو اور حکومت کرو اور کسی بھی طرح حکومت پر پہنچ جائو۔تو اسی خیال میں وہ آیا آپ ۖ کے پاس۔ تو رسول اللہ ۖ تواللہ کے رسول تھے اور اِس میں تو کسی چھوٹے سے چھوٹے صحابی کے برابر بھی خیالات کی پاکیزگی نہیں تھی، وہ تو سرے سے ناپاک ہی ناپاک تھا۔ مسیلمہ کا ناپاک مقصد : اس نے جو گفتگو کی جہاں خصوصی بات ہورہی تھی یا اور لوگ بھی تھے تو اُس نے یہ گفتگو کی کہ معاملہ (DEAL)کرلیں میرے سے، کہ حکومت اس طرح سے کریں گے تو حکومت کا معاملہ طے کرنا جب شروع کیا اُس نے۔ نبی علیہ السلام کا جواب اور حضرت ثابت پر اعتماد : جناب رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ یہ بات غلط ہے، یہ نہیں ہوسکتا اور یہ چھڑی ہے میرے ہاتھ میں، عام لکڑی وہ دست ِمبارک میں تھی۔ فرمایا کہ اگر تم یہ چاہو کہ میں یہ تمہیں دے دوں اِس عنوان سے جو عنوان تم نے اختیار کیا ہے تو یہ نہیں ہوگا میں یہ لکڑی بھی نہیں دوں گا۔ اور اَرض للہ ہے، زمین میری بھی نہیں تمہاری بھی نہیں۔ تم چاہو میں حکومت کرلوں میں چاہوں میں حکومت کرلوں، نہیں، اللہ کی ہے زمین، وہ جسے چاہے دیتا ہے اور فرمایا ھٰذَا ثَابِت یُجِیْبُکَ عَنِّیْ یہ ثابت ابن قیس ہیں یہ میری طرف سے تمہیں جواب دیں گے۔ تو جو اُس نے تقریر کی اُس کا جواب حضرت ثابت ابن قیس ابن شماس نے دیا اور پھر وہ چلاگیا۔ دو جھوٹے نبی اور نبی علیہ السلام کا خواب : رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ دو کنگن ہیں میرے ہاتھ میں سونے