ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2006 |
اكستان |
|
قسط : ٣ ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کے مقلدین کے بارے میں غیر مقلدین ( نام نہاد اہل ِ حدیثوں)کا نقطہ نظر ( جناب پروفیسر میاں محمد افضل صاحب ) مولانا محمد جونا گڑھی اپنی کتاب ''طریق محمدی'' میں لکھتے ہیں : ''آہ ! یہودی آج تک اپنے تئیں موسائی کہلائیں، نصاریٰ آج تک اپنے تائیں عیسائی کہیں۔ لیکن اُمت ِمحمدیہ اپنے تئیں محمدی نہ کہیں بلکہ حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی کہلوائے فَاِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ''۔ (طریق محمدی صفحہ ٩٤) حیرت ہے کہ غیر مقلدین کو اُردو گرائمر سے بھی واقفیت نہیں۔ اُنہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ لفظ ''یا'' کا استعمال کیسے کیا جاتا ہے۔ لفظ یا ہمیشہ دو ہم پلہ چیزوں کے درمیان بولا جاتا ہے جیسے کوئی آدمی پوچھے تم پاکستانی ہو یا ہندوستانی؟ تو یہ سوال صحیح ہے کیونکہ دو ملکوں کے درمیان بولا گیا ہے۔ لیکن یہ کہنا کہ تم پاکستانی ہو یا پنجابی؟ ایک احمقانہ سوال ہے کیونکہ پنجاب پاکستان کا حصہ ہے۔ ایسے ہی یہ سوال کرنا کہ تم محمدی ہو یا موسوی؟ دُرست سوال ہے کیونکہ دونوں طرف پیغمبرانہ نسبت ہے۔ لیکن یہ کہنا کہ تم محمدی ہو یا حنفی؟ یہ سوال ایسے ہی غلط ہے جیسے پوچھنا کہ تم پاکستانی ہو یا پنجابی؟ کیونکہ پنجاب صوبہ ہے ملک نہیں۔ اس کے مقابلہ میں اِس کی جنس ہی آنی چاہیے اور سوال اِس طرح ہونا چاہیے کہ تم پنجابی ہو سندھی؟ یہ سوال دُرست ہوگا۔ تو معلوم ہوا کہ اس لفظ کے ذریعے ایک ہی قسم کی دو اَجناس کے درمیان تعین کرنے کے لیے سوال ہوتا ہے۔ دو مختلف الحقیقت اشیاء کے درمیان تعین کرنے کے لیے یا کے ذریعے سوال کرنا احمقانہ پن ہے۔ ہم لوگ اگر حنفی ہیں تو شافعی، مالکی اور حنبلی کے مقابلہ میں۔ اور اگر ہم لوگ محمدی ہیں تو موسوی وغیرہ کے مقابلہ میں۔ اس لیے حنفی، شافعی وغیرہ کو محمدی کے مقابلہ میں لانا انتہائی درجے کی جہالت ہے اور تمام غیر مقلدین ہمیشہ اِس قسم کی جہالت کا ثبوت دیتے ہیں اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ حنفی لوگ نعوذ باللہ محمدی نہیں ہیں حالانکہ ان دونوں کے درمیان