ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2006 |
اكستان |
|
محنت جو ہوتی ہے اُس کا ایک ثمرہ ہوتا ہے ایک پھل ہوتا ہے ۔ اب آپ یہ کیسے پتا چلائیں گے کہ آیا یہ مفید ہوا یا خسارے والا ہوا، یہ کار آمد یا بے کار ہے،یہ کیسے پتہ چلائیں گے؟ فائدہ یا نقصان اِس کا پتہ ناپ تول سے چلے گا : یہ آپ وزن کرکے پتہ چلائیںگے۔ بغیر وزن کے پتہ نہیں چل سکتا۔ آپ نے ایک ایکڑ میں کھیتی باڑی کی اور محنت کی بیچ ڈالا، پانی دیا، ہل چلایا سب کچھ کی محنت۔ اور محنت کے بعد جب فارغ ہوئے غلہ نکلا تو آپ نے اُس کو تولا، اخیر میں تول رہے ہیں وزن کررہے ہیں اُس کا۔ اور وزن کرنے کے بعد آپ اب حساب لگارہے ہیں کہ خرچ میرا کتنا ہوا اور اِس وزن کی گندم کتنے کی ملتی ہے تو اگر تو پانچ سو خرچ ہوا اور پانچ سو ہی کی گندم ملتی ہے تو آپ کہیں گے برابر سرابر ہوگیا نہ نقصان ہوا نہ نفع۔ اور پانچ سو خرچ ہوئے اور چار سو کی یہ گندم بکے گی تو آپ کہیں گے خسارہ ہوگیا۔ اور اگر پانچ سو خرچ ہوئے اور ہزار کی گندم بکتی ہے تو آپ کہیں گے فائدہ ہوا۔ تو شروع میں جو ہے اعمال کی شکل و صورت پھر اس کی حقیقت بتلائی کہ اُس میں جان کیسے پڑے گی اب جان پڑگئی تو اُن اعمال کا جو آپ نے کیے اب وزن کیا ہے اُن کی قدر و قیمت کیا ہے؟ جو زندگی آپ نے گزاری اُس میں نمازیں پڑھیں، روزے رکھے، زکوٰة دی، حج کیا، حقوق العباد ادا کیے، حقوق اللہ ادا کرتے رہے۔ اب اِن کی حیثیت کیا ہے؟ کیا یہ وزن بھی رکھتے ہیں کچھ یا نہیں رکھتے بے وزن ہیں۔ اِن کی کوئی قدر ہے یا بے قدر ہیں۔ وزن ِاعمال آخر میں لانے کی وجہ : یہ عمل چونکہ آخر میں ہوا کرتا ہے اس لیے سب سے آخر میں امام بخاری رحمة اللہ علیہ'' وَنَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ'' کا باب باندھ رہے ہیں اور بتلارہے ہیں کہ یہاں پر اب وزن ہوگا اس موقع پر پتہ چلے گا تمہیں کہ جو تم نے محنت کی ہے اُس محنت میں تم کامیاب ہو یا ناکام، یہ یہاں آکر پتہ چلے گا بالکل آخر میں۔ توکتاب کا افتتاح اور کتاب کا اختتام بالکل مناسب ہوگیا یہاں۔(جاری ہے)